اسلام آباد: وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) اصلاحات کے لیے قائم نیشنل امپلیمنٹیشن کمیٹی (این آئی سی) نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں آئندہ 10 برس کے لیے فاٹا کا شیئر مختص کرنے کی ہدایت کردی۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وزیراعظم ہاؤس میں فاٹا کو قومی دھارے میں لانے اور اصلاحات کے نفاذ کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس منعقد ہوا جس میں کمیٹی نے مذکورہ ہدایات وزارت خزانہ کو جاری کیں۔

وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اس اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ریاستی و سرحدی امور (سیفران) کے وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبد القادر بلوچ، وفاقی وزیر قانون زاہد حامد، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز، گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک اور دیگر اعلیٰ سول اور عسکری عہدیداران نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: فاٹا کا انضمام اور اس کی پیچیدگیاں

کمیٹی ممبران کے مطابق آئندہ 10 برس کے لیے فاٹا کی معاشی و اقتصادی ترقی کا منصوبہ ترتیب دینے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی پہلے ہی تشکیل دی جاچکی ہے، تاہم اسی تناظر میں وزیر خزانہ کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ ترجیحی بنیادوں پر اس تجویز کی توثیق کرتے ہوئے فاٹا کے لیے این ایف سی کے قابلِ تقسیم حصے میں سے شیئر مختص کریں۔

کمیٹی نے فاٹا کی قانونی اصلاحات میں پیش رفت کا بھی جائزہ لیا اور اجلاس میں بتایا کہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں فاٹا تک توسیع کے حوالے سے بل پہلے ہی قومی اسمبلی میں موجود ہے۔

کمیٹی نے وزیر قانون زاہد حامد کو اس بل کو پارلیمنٹ سے جلد پاس کرانے اور اس معاملے میں دیگر قانونی اور انتظامی اقدامات کرنے کی ہدایت بھی جاری کی تاکہ پاکستان کا یکساں عدالتی نظام جلد از جلد فاٹا میں نافذ کیا جائے اور اس علاقے میں بسنے والے افراد بھی وہی تمام بنیادی حقوق حاصل کر سکیں جو پاکستان کے دیگر شہریوں کو حاصل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا اصلاحات: مظاہرین وزیراعظم کی یقین دہانی سے متاثر نہیں ہوئے

کمیٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ فاٹا میں تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیت کو بڑھانے اور فاٹا کی تمام ایجنسیوں میں عدالت قائم کرنے کے لیے فوری طور پر اعلیٰ عدالت کے ساتھ مشاورت کے بعد انتظامی اقدامات کیے جانے چاہئیں۔

فاٹا اصلاحات کے مختلف نکات پر بات کرتے ہوئے کمیٹی نے اس معاملے کا تفصیلی جائزہ لیا اور نتیجہ اخذ کرتے ہوئے بتایا کہ علاقے میں فاٹا کے خیبر پختونخوا کے ساتھ انضمام کو وسیع پیمانے پر حمایت حاصل ہے۔

تاہم کمیٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ فاٹا اصلاحات کو عملی جامہ پہنانے سے قبل کئی قانونی اور انتظامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔


یہ خبر 18 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں