پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اعجاز چوہدری نے واضح کیا کہ ان کی جماعت، چیئرمین عمران خان اور سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کے نااہلی کیس میں سپریم کورٹ کا ہر فیصلہ قبول کرے گی۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے اعجاز چوہدری کا کہنا تھا کہ 'ہمیں پورا یقین ہے کہ آئندہ ہفتے جو فیصلہ سنایا جائے گا اُس میں یہ دونوں کیسز ردی کی ٹوکری میں جائیں گے، کیونکہ ان میں ذرا بھی حقیقت نہیں ہے'۔

انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں چیئرمین عمران خان کی نااہلی کے لیے لیگی رہنما حنیف عباسی کی درخواست میں صرف بنی گالہ کی زمین کے لیے 60 لاکھ روپے کی رقم کا زریعہ آمدن پوچھا گیا، لیکن عمران خان نے 47 سال کا پورا ریکارڈ عدالت کو پیش کیا جس میں لندن فلیٹس کی منی ٹریل بھی موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عمران خان عدالت میں پوری آمدنی کا حساب دے چکے ہیں اور اب جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ سپریم کورٹ کے ججز کریں گے'۔

مزید پڑھیں: ’عمران خان اور جہانگیر ترین نا اہلی کیس کا فیصلہ ایک ساتھ کریں گے‘

اعجاز چوہدری کا کہنا تھا کہ 'عمران خان کا کیس نواز شریف سے بہت مختلف ہے، کیونکہ اس میں ملکی دولت کو چوری کیا گیا اور نہ ہی کوئی جائیداد غلط طریقے سے بنائی گئی ہے'۔

عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری سے متعلق بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگرچہ ہم اسے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرچکے ہیں، لیکن اس کے باوجود بھی عمران خان 26 اکتوبر کو کمیشن کے سامنے پیش ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ہائیکورٹ نے پہلے بھی عمران خان کی گرفتاری کے حکم نامے کو کالعدم قرار دیا تھا، اب بھی ہمیں امید ہے کہ ایسا ہی ہوگا، اسی لیے ہم نے عدالت جانے کا فیصلہ کیا تھا۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ پہلے بھی جب عدالت نے ہائیکورٹ کا حکم معطل کیا تھا تو اُس میں واضح تھا کہ یہ کوئی توہین عدالت نہیں، بلکہ ایک سول معاملہ ہے، لہذا ہم وہاں جاکر اپنے تحفظات کا اظہار کریں گے۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے گذشتہ روز توہین عدالت کیس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری ہائیکورٹ میں چیلنج

بابر اعوان ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن کو عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں اور 12 اکتوبر کو الیکشن کمیشن کی جانب سے وارنٹ گرفتاری غیر آئینی ہیں۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے سابق بانی رکن اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی پٹیشن دائر کی تھی، انہوں نے نومبر 2014 میں پاکستان تحریک انصاف کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ لینے کے معاملے پر بھی ایک درخواست الیکشن کمیشن میں دائر کر رکھی ہے، جس کی سماعت جاری ہے۔

دوسری جانب سپریم کورٹ میں عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق کیس بھی اب آخری مراحل میں ہے جس کا فیصلہ بھی 26 اکتوبر کو ایک ساتھ سنایا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں