امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن مختصر دورے پر پاکستان پہنچے اور حکام سے ملاقات میں پاکستان کو خطے میں امن واستحکام اور مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے نہایت اہم قرار دے دیا۔

ریکس ٹلرسن نے اسلام آباد پہنچنے کے بعد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیرخارجہ خواجہ آصف اور مسلح افواج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہاں سے ملاقات کی۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان 'خطے میں امن واستحکام اور گہرے معاشی تعلقات کے مواقع پیدا کرنے کے ہمارے مشترکہ اہداف کےلیےنہایت اہم ہے'۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان 'دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پرعزم ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے نتائج حاصل کیے ہیں اور امریکا کے ساتھ مل کر آگے بڑھنے اور بہترین تعلقات قائم کرنے کے لیے بھی پرعزم ہیں'۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ 'امریکا یقین دہانی کرواسکتا ہے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اسٹریٹجک حصہ دار ہیں اور آج پاکستان دنیا میں دہشت گردی کے خلاف سب سے بڑی جنگ لڑ رہا ہے'۔

انھوں نے کہا کہ 'ہم جن باتوں پر متفق ہیں ان کو سراہتے ہیں اور رابطوں پر تحسین پیش کرتے ہیں'۔

ریکس ٹلرسن، وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کی دعوت پر پاکستان کے دورے پہنچ گئے تھے۔

خیال رہے کہ امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور تعلقات کی بحالی کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل تصور کیا جارہا ہے، جیسا کہ 21 اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی افغان حکمت عملی کے اعلان کے دوران پاکستان پر کی جانے والی تنقید کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ایک مرتبہ پھر انتہائی نچلی سطح پر چلے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: خطے میں امن کیلئے امریکا کے پاکستان سے مخصوص مطالبات

گذشتہ روز امریکی سیکریٹری اسٹیٹ نے بگرام ائر بیس پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا، جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کے خطرے سے بچنے کے لیے اپنے علاقائی اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے پاکستان سے طالبان کو کمزور کرنے کے لیے کچھ مخصوص درخواستیں کیں ہیں جن پر دورہ اسلام آباد کے دوران پاکستانی قیادت سے بات چیت کی جائے گی۔

واشنگٹن میں امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم خطے کے دیگر ممالک سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ خطے میں کہیں بھی دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں قائم نہ کرنے دیں جبکہ اس حوالے سے امریکا اعلیٰ سطح پر پاکستان کے ساتھ کام کر رہا ہے‘۔

ایک سوال کے جواب میں ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ امریکا نے پاکستان سے طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو موصول ہونے والی حمایت کے خلاف کارروائی سے متعلق مخصوص درخواستیں کی ہیں۔

یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مصالحت کے عمل کو آگے بڑھانے کا فیصلہ دو ہفتے قبل وزیر خارجہ خواجہ آصف کے دورہ امریکا کے دوران امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ٹلرسن اور امریکا کے سیکیورٹی کے مشیر جنرل مک ماسٹر سے ملاقات کے بعد سامنے آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک امریکا سفارتی اور دفاعی مذاکرات کی دوبارہ بحالی

دو روز قبل پاک فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات کی امریکا کے دارالخلافہ واشنگٹن میں انسداد دہشت گردی پر منعقد انٹرنیشنل کانفرنس میں شرکت کے لیے وہاں آمد کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان ملٹری حکام کے مل بیٹھنے کی پھر سے امید بڑھ گئیں تھی۔

بات چیت کا تیسرا مرحلہ امریکا کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی اسلام آباد آمد کے بعد شروع ہوا جس میں امریکا کی جنوبی ایشیا اور افغانستان کے لیے نئی پالیسی، جس کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 21 اگست کو کیا گیا تھا، پر بات کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ امریکا کے سیکرٹری دفاع جیمس میٹس نے گزشتہ مہینے اپنے ایک بیان میں پاکستان سے تعلقات میں بحالی کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں لگتا ہے کہ ہم اس میں کامیاب ہوجائیں گے لیکن اگر اس میں ناکامی ہوئی تو امریکا کے پاس اب بھی بہت سے راستے موجود ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں