امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن کا کہنا ہے کہ امریکا، پاکستان کی مدد یا پھر ’کسی دوسرے طریقے‘ سے بھی خطے سے دہشت گردی کو ختم کرنے کا عزم رکھتا ہے۔

یورپ، جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے اپنے سات روزہ دورے کا جائزہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ خطرہ نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے جس کے حوالے سے ہمیں زمینی حقائق کے تحت نمٹنا ہے، کیونکہ سب جانتے ہیں کہ جنوبی ایشیا کے لیے امریکا کی نئی حکمت عملی شرائط پر مبنی ہے۔

ریکس ٹلرسن نے بتایا کہ انہوں نے اسلام آباد کو اپنے دورے کے دوران واضح پیغام دیا کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے اور امریکا اس سے ذیادہ مطالبات نہیں کرتا تاہم امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان ’یہ‘ کرے، جس کا فیصلہ پاکستان کو خود کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بھارت کے ساتھ تنازع کو حل کرنے بھی پاکستان کو پیشکش کی گئی جو کہ نئی دہلی کو ناراض کر سکتی ہے، کیونکہ بھارت، پاکستان کے ساتھ تنازعات کو حل کرنے کے لیے کسی ثالثی کی شمولیت کا خواہشمند نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان خطے میں نہایت اہم ہے،امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ

بریفنگ کے دوران جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا یہ کہنا درست ہوگا کہ انہیں پاکستان کی جانب سے مزاحمت کا پیغام ملا ہے جس میں پاکستانیوں نے واضح کہا ’ہم مجبور نہیں ہوں گے‘، تو ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ ان کی اور پاکستانی حکام کی ملاقات کے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان کی اعلیٰ قیادت کو یہ باور کرادیا ہے کہ واشنگٹن اسلام آباد کے ساتھ یا پھر اس کے بغیر بھی اپنی جنوبی ایشیا میں اپنی نئی حکمت عملی لاگو کرے گا کیونکہ امریکا کے لیے یہ حکمت عملی انتہائی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ کا کہنا تھا کہ ہم پاک امریکی تعلقات کو باعزت تعلقات کے طور پر دیکھتے ہیں تاہم امریکا کو خطے میں جائز کام اور خدشات ہیں جنہیں حل کرنے کے لیے پاکستان کی مدد درکار ہے۔

انہوں نے کہا ’میں نے پاکستانیوں کو کہہ دیا ’ آپ لوگ ایسا کر سکتے ہیں یا پھر ایسا نہیں کرنے کا فیصلہ بھی کر سکتے ہیں، دونوں صورتوں میں صرف ہمیں آگاہ کردیں ہم اپنے منصوبوں کو خود ہی ترتیب دیتے ہوئے انہیں پورا کر لیں گے‘۔

انہوں نے بتایا ’اپنے دورے کے دوران پاکستان کے ساتھ معلومات کا بھرپور تبادلہ ہوا اور جبکہ پاکستان سے مخصوص مطالبات بھی کیے تاہم ہم نے پاکستان سے معلومات حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے جس کے بارے میں ہم امید کر رہے ہیں کہ وہاں سے ایسی معلومات موصول ہوں گی جو فائدہ مند ہوں گی‘۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گرد پاکستان کے استحکام کیلئے خطرہ ہیں، ریکس ٹلرسن

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا دہشت گردوں کی مخصوص معلومات میں دلچسپی رکھتا ہے جو کہ ان کی نقل و حرکت پر محیط ہے اب چاہے دہشت گرد پاک افغان سرحد پر پاکستانی حصے میں ہوں یا افغانی حصے میں، ہم معلومات حاصل کرکے انہیں ختم کر سکتے ہیں۔

ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ خطے میں استحکام لانے کے لیے پاکستان انتہائی اہم شراکت دار ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان مثبت تعلقات کی طویل تاریخ بھی موجود ہے، تاہم پاکستان کو اپنے ملک سے دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے مزید کام کرنے ہوں گے۔

امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام کو مستحکم اور پر امن افغانستان سے فائدہ حاصل ہوگا، اور دورہ اسلام آباد کے دوران یہی پیغام پاکستانی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی دیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستانی قیادت کے ساتھ ان کی یہ پہلی ملاقات تھی تاہم انہوں نے ملاقات کے دوران اندازاً 20 فیصد وقت میں اپنی بات کہی جبکہ 80 فیصد وقت میں پاکستان کی بات سنی۔


یہ خبر 28 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں