سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ جب ملک کے وزیراعظم کو پاناما کے بجائے اقامہ پر نکالاجائے تو پھر کیا استحکام اور کہاں کی ترقی، ان اقدامات سے حکومتیں اور ملک کمزور ہوتے ہیں اور ملکی ترقی کو نقصان پہنچتا ہے۔

سعودی عرب سے لندن پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ سعودی عرب سے پاکستان جانے کا ارادہ تھا لیکن میری اہلیہ یہاں پر زیرعلاج تھیں تو ان کی تیمارداری کے لیے یہاں واپس آیا ہوں۔

جمہوریت کو درپیش خطرات اور افواہوں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ افواہیں اڑتی ہیں اور بہت سے افواہیں بے جا ہوتی ہیں اور ہمیں ان سے بچنا چاہیے کیونکہ پاکستان کو استحکام کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت استحکام کی ضرورت ہے کیونکہ ایک مرتبہ پھر مشکل دور سے گزرنے کا عمل شروع ہوچکا ہے حالانکہ گزشتہ چار برسوں میں استحکام آیا تھا۔

نواز شریف نے کہا کہ چاربرسوں میں آنے والے استحکام کی بدولت لوڈ شیڈنگ کو تقریباً ختم کیا حالانکہ چار برس قبل 18 اور 20 گھنٹوں کی لوڈ شیدنگ سےلوگ پریشان تھے لیکن کم عرصے میں اتنا بڑا مسئلہ حل کیا ہے جو ہماری حکومت کی کامیابی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردی کے مسئلے کو حل کیا اور کراچی کے حالات ٹھیک کیے اور پاکستان کی معیشت کی دنیا تعریف کرتی رہی ہے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ 'جب ایسے حالات پیدا کر دیے جائیں اور وزیراعظم کو پاناما کے بجائے اقامہ پر نکال دیا جائے تو پھر کہاں کی ترقی اور کہاں کا استحکام'۔

انھوں نے کہا کہ 'یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہم دو قدم آگے جاتے ہیں اور چار قدم پیچھے آتے ہیں اور جب سے مجھے نکال دیا ہے اسٹاک مارکیٹ 10 سے 12 ہزار پوائنٹ نیچے آگئی ہے جو ملک کے استحکام کا ایک پیمانہ ہے'۔

عمران خان کے حوالے سے ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ خان صاحب جانے اور ان کا کام جانے۔

اسلام آباد میں صحافی احمد نورانی اور مطیع اللہ جان کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ احمد نورانی کی تصاویر دیکھی ہیں جو افسوس ناک ہے اس کی تہہ تک پہنچنا چاہیے اور اس کے ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے۔

نواز شریف نے عدم استحکام کے حوالے سے ایک سوال پر کہا کہ چند برسوں کے بعد یہی کچھ سننا اور دیکھنا پڑتا ہے اور جب استحکام خراب ہوتا ہے تو پھر حکومتیں کمزور ہوتی ہیں تو ملک کمزورہوتا ہے پھر ترقی خاک میں مل جاتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ابھی تو سی پیک اتنے زوروں پر چل رہا تھا پھر پاکستان کی تاریخ میں منصوبے مکمل ہونے میں دس دس سال لگتے تھے یا مکمل نہیں ہوتے تھے لیکن اب ڈیڑھ سال میں منصوبے مکمل ہورہے تھے اس کا کریڈٹ حکومت کوضرور دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی سروے آئے ہیں اس میں مسلم لیگ ن سرفہرست ہے اس لیے لوگوں کو سمجھنے کی ضرورت ہےکہ کون ترقی والی پارٹی ہے اور کون صرف جھوٹ اور بہتان والی پارٹی ہے۔

نواز شریف نے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ چارسال پہلے کوئی چھوٹی ٹیم بھی پاکستان آنے کوتیارنہیں تھی پھر وہ رونقیں واپس آئی ہیں اور حقیقت یہی ہے باقی سب جھوٹ ہے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی لندن پہنچ چکے ہیں جہاں دونوں رہنماؤں کی سابق وزیراعظم سے ملاقات ہوگی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز شریف 2 نومبر کو وطن واپس آکر 3 نومبر کو احتساب عدالت میں پیش ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Em Moosa Oct 30, 2017 05:40am
I think this guy has not yet realized why he is ousted from premiership. His main cause of ouster was corruption and only corruption. He could not prove the legitimacy of his earned money and its source. His statements which are totally political can not make fool to the literate people of the country. Our biggest problem is that most of the population in the rural areas is uneducated and can be fooled easily by his funny statements of iqama and panama and he is repeatedly doing that.