سعودی عرب نے ایران پر سنگین نوعیت کے الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ایران، یمن میں امن کی بحالی میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔

ریاض میں سعودی وزیر خارجہ عدیل الزبیر کا کہنا تھا کہ تہران، یمن میں حوثی باغیوں اور ان کے اتحادیوں کو اسلحہ فراہم کرنے میں ملوث ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ایران، یمن جنگ میں مسئلے کا حل ڈھونڈنے کے لیے سیاسی بنیادوں پر حکومت اور جنگجوؤں کے درمیان بات چیت کرانے کی ہماری تمام کوششوں کو ناکام بنارہا ہے'۔

مزید پڑھیں: یمن: سعودی اتحاد کے فضائی حملے، 29 باغی ہلاک

انھوں نے یہ بات ریاض میں مصر، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے وزراء خارجہ اور فوجی حکام کے مابین ہونے والے ایک اجلاس سے خطاب کے دوران کہی۔

انھوں نے ایران پر دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ 'یہ جنگجو ایرانی مدد کے بغیر اپنی لڑائی جاری نہیں رکھ سکتے'۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: باغیوں کے راکٹ حملے میں 7 بچے ہلاک

اجلاس کے دوران یمنی وزیر خارجہ عبدالمالک کا کہنا تھا کہ 'حوثی باغی، حکومت گرانے کے لیے ایران سے متاثر ہو کر ملک میں فرقہ واریت پھیلا رہے ہیں'۔

خیال رہے کہ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف اور یمنی حکومت کی مدد کے لیے سعودی عرب کی سربراہی میں عرب ممالک کی افواج کے اتحاد کی جانب سے 2015 میں حملوں کا آغاز کیا گیا تھا، اس جنگ میں اب تک 8 ہزار 6 سو افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں جبکہ اقوام متحدہ یمن میں خواراک کی قلت کے حوالے سے خبردار بھی کرچکا ہے۔

مزید پڑھیں: یمن میں غذائی بحران ’انسانوں کا پیدا کردہ‘ ہے، اقوام متحدہ

دوسری جانب اقوام متحدہ کی یمن میں حوثی باغیوں اور ان کے اتحادیوں کی حکومت سے صلح کرانے کی تمام کوششیں بھی ناکام ہو چکی ہیں۔

یمن تنازعے میں شہریوں کے تحفظ کا خیال نہ رکھنے پر دونوں جانب سے ایک دوسرے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جبکہ سعودی اتحادی فوج پر الزام لگایا جاتا ہے کہ انھوں نے مبینہ طور پر درس گاہوں، بازاروں اور ہسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے رواں ماہ سعودی اتحادی فوج کو بچوں کو قتل اور زخمی کرنے پر 'کالعدم' قرار دے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: یمن:باغیوں کے خلاف آپریشن میں پاکستان شامل؟

اجلاس کے دوران سعودی آرمی چیف آف اسٹاف جنرل عبدالرحمٰن بن صالح البنیان نے دعویٰ کیا کہ یمنی فوج نے ملک کے 85 فیصد علاقوں پر قبضہ کرلیا۔

خیال رہے کہ یہ اجلاس امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن کے مشرق وسطیٰ کے دورے میں عرب حکام سے ملاقات اور بات چیت کے بعد منعقد کیا گیا تھا، جس میں امریکا کے اعلیٰ عہدیدار نے خطے میں ایران کے کردار پر بات چیت کی تھی۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم نے گزشتہ ماہ یمن میں جاری جنگ میں شہریوں کے حقوق کی پامالی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے اپنی ایک ٹیم کو یمن بھیجنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔


یہ خبر 30 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں