کراچی: پاکستان میں اموات کی سب سی بڑی وجہ دل اور پھیپھڑوں کے امراض بن رہی ہے، مرنے والے ہر چار میں سے ایک پاکستانی اسی عارضے میں مبتلا ہوتے ہیں۔

آغا خان یونیورسٹی (اے کے یو) میں ہونے والی 20ویں نیشنل ہیلتھ سائنسس ریسرچ سمپوزیم کی تین روزہ کانفرنس کا انقعاد کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ دل اور اس کے خطرے کو کم کرنے کے لیے عوام میں شعور بیدار کرنے کے علاوہ عوام کی صحت کا نظام بھی مؤثر اور مضبوط بنانا ہوگا۔

کانفرنس میں دل اور پھیپھڑوں کے عارضے اور مسائل سے نمٹنے اور ان کی بحالی کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔

مزید پڑھیں: ایک عام عادت جگر کے امراض کا باعث

کانفرنس میں ماہرین نے دل اور پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا افراد کے نئے طریقہ علاج اور زندگی بچانے والے طریقہ کار پر بحث کی جن کے ذریعے امراض کی فوری تشخیص اور علاج کے بہتر انتخاب کے عمل میں فائدہ پہنچا ہے۔

دل کے عارضے کے علاج میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے ماہرین کا کہنا تھا کہ کراچی اور اسلام آباد کے ہسپتالوں نے دل کے مرض سے نمٹنے کے لیے نیا طریقہ علاج اپنا لیا ہے جن میں ٹرانسکیتھیٹر اورٹک والو امپلیمنٹیشن (ٹاوی) اینڈو ویسکیلور اینیوریزم ریپیئر (ایوار) شامل ہیں، ان دونوں طریقہ علاج سے آرٹا کی مرمت کا عمل کیا جاتا ہے جو پہلے صرف ترقی یافتہ ممالک کے بڑے ہسپتالوں میں کیا جاتا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس طریقہ علاج سے امراض کے آخری اسٹیج کے مریضوں کے لیے بھی علاج ممکن ہوگیا ہے‘۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان دونوں طریقہ علاج نے مشکل ترین دل اور واسکیولر عارضے کے علاج میں ایک نئی راہ پیدا کردی ہے جبکہ پاکستان میں اس طریقہ علاج کے چند ماہرین بھی موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دل کے عام مرض کی 7 خاموش علامات

آغا خان یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر عثمان فہیم کا کہنا تھا کہ ہمیں اس طریقہ علاج کو بڑے پیمانے پر کم لاگت میں مریضوں تک پہنچانے کے چیلینج کا سامنا ہے۔

پھیپھڑوں کے مرض کے علاج میں ہونے والی جدت پر ماہرین کا کہنا تھا کہ ویڈیو اسسٹڈ تھوراسک سرجری اور برونکواسکوپی کی وجہ سے پھیپھڑوں کے امراض کے علاج میں واضح بہتری آئی ہے۔

ان دونوں طریقہ علاج میں سرجری کرنے والے ڈاکٹروں کو ٹیومر کی شناخت اور اس سے نمٹنے میں آسانی ہوتی ہے اور اس طریقہ علاج سے مریض کو درد بھی کم ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سائنسی میدان میں پاکستانی نوجوانوں کے کارنامے

کانفرنس میں دل کے عارضے میں مبتلا افراد پر اسٹیم سیل تھیراپی کے تجربات کے نتائج بھی پیش کیے گئے۔

آزمائشی مرحلے میں ہونے کے باوجود ماہرین کا ماننا ہے کہ اسٹیم سیل کو متاثرہ پھیپھڑے یا متاثرہ دل میں لگانے سے اعظاء کی بحالی سمیت، ان کے کام کرنے میں بھی دوبارہ بحالی دیکھی گئی۔

کانفرنس میں جدید ٹیکنالوجی اور تشخیص کے طریقہ کار تھری ڈی ایکو اور کارڈیک ایم آر آئیز پر بھی بات چیت کی اور بتایا کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے انسانی اعضاء کی بہترین تصویر سامنے آجاتی ہے جس کے ذریعے سرجنز اور فزیشنز کو مرض سے نمٹنے کے لیے بہترین معلومات میسر ہوجاتی ہیں۔

تقریب کے مقاصد بتاتے ہوئے کانفرنس منتظم صولت فاطمی کا کہنا تھا کہ ’ہمارا مقصد جامعات کے درمیان باہمی تعلقات کے ساتھ بنائے گئے نئے منصوبوں کو سامنے لانا ہے تاکہ دنیا بھر میں ہوئی تحقیق سے پاکستانی مریض بھی مستفید ہو سکیں اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ہم نے بین الاقوامی مقررین سے رجوع کیا تا کہ اس کانفرنس کا دیرپا اثر پڑ سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کانفرنس کا ایک اور مقصد ’گول 3‘ کی عالمی کوششوں کو حاصل کرنا اور نومولود بچوں میں کارڈیو ویسکیولر کے مرض سے اموات کی شرح کو 2030 تک کم کرنا ہے۔


یہ خبر 4 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں