وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ لاہور سمیت پنجاب میں آلودہ دھند یا اسموگ کی وجہ کارخانوں سے نکلنے والا دھواں ہے اور اسے کنٹرول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرارُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ اس وقت ساہیوال میں تجرباتی طور پر چین سے حاصل کردہ ایک فلٹر سسٹم نصب کیا گیا ہے جس کی مدد سے صنعتوں سے آلودہ فضلہ صاف ہونے کے بعد خارج ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ اگرچہ اب 30 فیصد گاڑیاں گیس پر منتقل ہوچکی ہیں، اس وقت پنجاب میں اسموگ کی ایک اور وجہ ان گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں بھی ہے جو پیٹرول اور ڈیزل پر چل رہی ہیں اور یہی دھواں ماحول کو خراب کرنے باعث بنتا ہے۔

مزید پڑھیں: صوبہ پنجاب میں اسموگ کی وجوہات

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ چین کے تعاون سے ہم ماحولیات میں بہتری لانے کے لیے کوششیں کررہے ہیں، لیکن جس تیزی کے ساتھ ماحولیاتی تبدیلی رونما ہورہی ہے، ہم اس کے 0.8 فیصد ذمہ دار ہیں اور آج بھی دنیا میں اس سے متاثرہ ممالک میں پاکستان کا 7واں نمبر ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 'پنجاب میں اسموگ کی بدتر ہوتی صورتحال میں کچھ ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ بھارت میں ان دنوں بڑے پیمانے پر فصلوں کو آگ لگائی جاتی ہے جس کے اثرات پاکستانی پنجاب پر پڑھ رہے ہیں، لیکن میرا ذاتی خیال یہی ہے کہ جب تک ہم اپنے صعنتی علاقوں سے خارج ہونے والے اس زہریلے دھویں اور کیمیکل کی روک تھام نہیں کریں گے، یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'ہمارے یہاں تو ابھی بھی حالات اس طرح نہیں، جن کا شکار چین ہوا تھا اور پھر وہاں پر اسموگ کو کنٹرول کرنے کے لیے اس جدید فلٹر کا سہارا لیا گیا، لہذا امید ہے اگر ہم اسے مزید شہروں تک پھیلا دیں تو یہ فائدہ مند ثابت ہوگا'۔

خیال رہے کہ موسمِ سرما کے آغاز سے ہی لاہور سمیت پنجاب میں شدید اسموگ سے نظامِ زندگی بُری طرح متاثر ہورہا ہے جبکہ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارش نہ ہونے کی وجہ سے آلودہ دھند کا یہ سلسلہ نومبر کے تیسرے ہفتے تک جاری رہ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن، پاور پلانٹس کی بحالی کا کام جاری

دوسری جانب اس کی وجہ سے صوبے میں فضائی آمد و رفت بھی متاثر ہوئی جبکہ لاہور، ملتان سمیت صوبے کے دیگر بڑے شہروں میں ہوائی جہاز شدید اسموگ کی وجہ لینڈ نہیں کر سکے تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ صوبے بھر میں ایئر پورٹس پر فضائی آمد و رفت کو معطل کر دیا جائے گا۔

سیکریٹری ماحولیات صیف انجم نے بتایا کہ حکومتِ پاکستان کے اقدامات کی وجہ سے نچلی سطح پر اسموگ میں کافی حد تک کمی کرنے میں مدد حاصل ہوئی ہے تاہم اوپری سطح پر جو اسموگ موجود ہے اس کی وجہ بھارت ہے۔

یاد رہے کہ رات اور دن کے اوقات میں چھائی اسموگ کے باعث حال ہی میں فرنس آئل سے چلنے والے بجلی کے پیداواری پلانٹس کی بندش کے فیصلے کے بعد پنجاب اور بلوچستان کے مختلف علاقوں کو بجلی کے بڑے بریک ڈاؤں کا سامنا کرنا پڑا۔

ترجمان پاور ڈویژن کا کہنا تھا کہ پاور پلانٹس کی بندش اور گیس کی فراہمی میں کمی کے ساتھ ساتھ اسموگ بجلی کے بریک ڈاؤن کی وجہ تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں