اسلام آباد: پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان کا کہنا ہے کہ مردم شماری کے حوالے سے ایم کیو ایم کے تحفظات جائز ہو سکتے ہیں جنہیں دور کیا جانا چاہیے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’نیوز وائز‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ملک احمد خان نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان ایک ذمہ دار جماعت ہے اس لیے مردم شماری کے معاملے پر ان کی تشفی ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات کے معاملے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور پارلیمنٹ دو الگ، الگ باتیں کر رہے ہیں، جبکہ انتخابات وقت پر نہ ہونا کسی سیاسی جماعت کے حق میں نہیں۔

پروگرام کے دوسرے مہمان اور ایم کیو ایم کے رہنما ساجد احمد خان کا مردم شماری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کراچی کے عوام کو گزشتہ دنوں ہونے والی مردم شماری پر کئی اعتراضات ہیں اور اس حوالے سےایم کیو ایم پاکستان نے ایک درخواست بھی سپریم کورٹ میں داخل کی ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: ایم کیوایم کا مردم شماری دوبارہ کروانے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان، کراچی اور سندھ کے عوام کا موقف ہے کہ کراچی کی آبادی اس وقت پونے 3 کروڑ کے قریب ہے جن سے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے، لیکن مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو ایک کروڑ 41 لاکھ دکھایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے تحفظات یہ ہیں کہ مستقبل میں جو ترقیاتی اور این ایف سی فنڈز دیئے جائیں گے وہ ایک کروڑ 41 لاکھ ا فراد کے حساب سے دیئے جائیں گے۔

ساجد احمد خان کے مطابق 16-2015 میں پورے پاکستان سے ریونیو کی مد میں 34 ارب روپے جمع ہوئے، جس میں سے 24 ارب کراچی نے دیئے لیکن دوسری جانب کراچی میں ترقیاتی کام نہ ہونے کے برابر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مردم شماری نتائج پر ایم کیوایم کی قومی اسمبلی میں قرارداد

رکن ایم کیو ایم پاکستان نے مزید کہا کہ کل ہم نے کراچی میں ایک جلسہ کیا جس میں کراچی کے عوام نے دنیا کو یہ باور کروا دیا کہ وہ ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ ہیں، جس کے بعد گزشتہ کئی دنوں سے چلنے والی کئی غلط فہمیاں دم توڑ گئیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے الزام لگایا تھا کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے 80 لاکھ ووٹرز غائب کر دیئے گئے اور کراچی کی ڈیڑھ کروڑ آبادی کو لاپتہ کردیا گیا ہے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ مردم شماری دوبارہ ہونی چاہئے کیونکہ ہم دھاندلی شدہ مردم شماری کو نامنظورکرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں