زیادہ میٹھا دماغ کے لیے بھی تباہ کن

07 نومبر 2017
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

زیادہ چینی کھانے کی عادت کے بارے میں تو یہ سب کو معلوم ہے کہ ذیابیطس جیسے خاموش قاتل کا باعث بنتی ہے مگر یہ دماغی صحت کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

نیشنل انسٹیٹوٹ آف ایجنگ کی تحقیق میں پہلی بار سائنسدانوں نے زیادہ میٹھے کے نتیجے میں دماغ میں گلوکوز کی زیادہ سطح اور الزائمر امراض کے درمیان تعلق دریافت کیا۔

مزید پڑھیں : چینی سے دوری صرف 9 دن میں صحت بہتر بنائے

تحقیق کے مطابق دماغ چینی کو گلوکوز میں تبدیل کردیتا ہے تاکہ دماغی افعال کو توانائی فراہم کرسکے۔

تحقیق کے مطابق جن لوگوں کا دماغ گلوکوز کو توڑنے میں ناکام رہتا ہے، ان میں الزائمر کے امراض کی علامات سامنے آنے لگتی ہیں۔

اسی طرح ایسے افراد میں یاداشت کی محرومی جیسی ڈیمینشیا کی علامات بھی سامنے آتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : نیند کی کمی دماغی امراض کی بڑی وجہ

محققین نے اس مقصد کے لیے لوگوں کے دماغی ٹشوز کے نمونوں کو اکھٹا کیا اور انہوں نے دماغ کے مختلف حصوں کے افعال کا جائزہ لیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں کو الزائمر امراض لاحق ہوتے ہیں، ان کے دماغ گلوکوز کو توانائی کے حصول کے مقصد کے لیے استعمال کرنے میں مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ ابتدائی نتائج ہیں، تاہم اس سے زیادہ میٹھا کھانے کی عادت اور دماغی امراض کے درمیان تعلق ثابت ہوجاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جن لوگوں کا بلڈ شوگر لیول کئی برسوں تک زیادہ رہتا ہے، ان کے دماغ میں گلوکوز کی سطح بھی بڑھ جاتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں