اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین مخدوم خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران، افغانستان میں امن اور خطے میں مضبوط اقتصادی تعلقات کو بحال کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ڈان نیوز کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے امور خارجہ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران باہمی افہام و تفہیم کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے جارہے ہیں جس کا مقصد اقتصادی تعلقات کو بڑھانا اور افغانستان میں امن کا قیام ہے۔

خیال رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کے حالیہ دورہ ایران کے حوالے سے بہت سے لوگوں کا ماننا تھا کہ مذکورہ دورے کے دوران اہم ملاقاتیں دونوں ممالک کے آپسی تعلقات کو بحال کرنے کے لیے تھیں، دونوں جانب سے سوچا گیا کہ مذہبی تعلقات اور علاقائی ترقی کے لیے بہتر تعلقات بہت ضروری ہیں۔

خسرو بختیار نے کہا کہ ’دونوں ممالک نے خطے اور خصوصاً افغانستان میں امن و امان اور سیکیورٹی کے لیے اپنے ہر ممکنہ تعاون کی یقین دہانی کروائی‘۔

مزید پڑھیں: پاک-ایران سیکیورٹی، انٹیلی جنس تبادلہ بڑھانے پر متفق

پاکستان، ایران اور افغانستان ماضی میں تین ممالک کے تعلقات کے تحت چل چکے ہیں تاہم اُس کے کوئی خاطر خواہ فوائد سامنے نہیں آئے جس کی سب سے بڑی وجہ امریکا کی جانب سے ایران پر عائد کی جانے والی پابندیاں ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے سربراہ نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دورہ مستقبل میں دونوں ممالک کے لیے بہت مثبت ثابت ہوگا کیونکہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے مابین بارڈر سیکیورٹی مینیجمنٹ پر بات اور آئندہ کے تعاون پر بات کی گئی۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ امریکا پر پاک فوج کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ’دورہ ایران میں باہمی تعلقات، سرحد کی صورتحال، انٹیلی جنس کے تبادلے اور خطے کی سیکیورٹی پر بات کی گئی، جس پر دونوں ممالک رضا مند ہیں‘۔

بختیار خسرو نے کہا کہ پاکستان اقتصادی تعاون کو مضبوط اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو بڑھانے کا خواہش مند ہے، امریکا سے تعلقات پر اُن کا کہنا تھا کہ ’یہ اسٹریٹیجک اور طویل المدتی تعلقات ہیں جنہیں ایک طریقہ کار کے تحت چلنا چاہیے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاک ایران سرحد پر 'بابِ پاکستان' کا افتتاح

انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ امریکا کا غیر مناسب رویہ ٹھیک نہیں، اس معاملے کو بات چیت کے ذریعے ہی مسئلے کو حل کرنا ہوگا۔

قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کے چیئرمین نے خطے میں امریکی پالیسی سازوں کو احتیاط کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ خطے میں بھارت کے ساتھ اپنے اسٹریٹیجک تعلقات کو نہ بڑھائیں اور اُسے پیچھے رہنے کا مشورہ دیں، اگر امریکا نے اپنی پالیسی نہ تبدیل کی تو کوئی حادثہ ہوسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کو افغانستان کی حقیقت سے سبق سیکھنا چاہیے کیونکہ بین الاقوامی برداری افغانستان میں امن قائم کرنے میں تاحال ناکام ہے۔


یہ خبر 10 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں