’پدماوتی‘ کے خلاف خواتین بھی سڑکوں پر آگئیں

اپ ڈیٹ 13 نومبر 2017
خواتین نے بنارس میں مظاہرہ کیا—فوٹو: ہندوستان ٹائمز
خواتین نے بنارس میں مظاہرہ کیا—فوٹو: ہندوستان ٹائمز

اگرچہ بولی وڈ کی تاریخی فلم ’پدماوتی‘ کو نمائش کی اجازت کے لیے ابھی تک سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن (سی بی ایف سی) نے تاحال سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا۔

تاہم فلم کی ٹیم اسے یکم دسمبر کو سینما گھروں کی زینت بنانے کا اعلان کر چکی ہے۔

دوسری جانب جوں جوں فلم کی نمائش کے دن قریب آتے جا رہے ہیں، بھارت بھر میں ’پدماوتی‘ کے خلاف مظاہروں بھی شدت آ رہی ہے۔

اگرچہ گزشتہ روز ہی فلم کو نمائش کے لیے پیش کرنے والی ’موشن پکچرز‘ کمپنی کے سربراہ نے ’پدماوتی‘ کو ریلیز سے قبل ان افراد کو دکھانے کا اعلان بھی کیا تھا، جنہیں اس فلم پر اعتراض ہے، تاہم فلم کے مخالف افراد کے مظاہروں میں کوئی کم نہیں آئی۔

یہ بھی پڑھیں: ’پدماوتی‘ کی ٹیم فلم کو ریلیز سے قبل دکھانے کے لیے تیار
—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

ہندو انتہا پسند تنظیموں راجپوت کرنی سینا اور جے راجپوتانہ سنگھ کے مرد کارکنوں کے بعد اب راجپوت قبیلے کی خواتین بھی فلم کے خلاف روڈوں پر آگئیں۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق ’انٹرنیشنل کشتریہ ویرننگانہ ماہاسبھا‘ نامی تنظیم سے تعلق رکھنے والی خواتین نے ’ورناسی‘ (بنارس) میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرہ کرنے والی خواتین کا کہنا تھا کہ سنجے لیلیٰ بھنسالی زیادہ منافع کمانے کی لالچ میں ’رانی پدمنی‘ کی تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں۔

مظاہرہ کرنے والی خواتین کی سربراہی کرنے والی وندانا رگوونشی نے الزام عائد کیا کہ سنجے لیلیٰ بھنسالی پیسے کمانے کے چکر میں تاریخ کو مسخ کر رہے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے دھمکی دی کہ اگر فلم کی نمائش کی گئی تو وہ سینما گھروں کو آگ لگادیں گے۔

خواتین کی جانب سے یہ مظاہرہ ایسے وقت میں کیا گیا جب بھارتی ریاست اتر پردیش کی حکومت نے ایک روز قبل ہی اعلان کیا تھا کہ ’پدماوتی‘ کی ریلیز کے موقع پر سینما گھروں کو سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ’پدماوتی‘ میں نامناسب سین دیکھانے پر سینما جلانے کی دھمکی

اتر پردیش کی حکومت نے یہ اعلان الٰہ آباد ہائی کورٹ کے 10 نومبر کو دیے گئے اس فیصلے کے بعد کیا، جس میں عدالت نے ’پدماوتی‘ پر پابندی لگانے کی ایک درخواست مسترد کردی تھی۔

ممبئی مرر کی رپورٹ کے مطابق الٰہ آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں ’پدماوتی‘ کی نمائش پر بندش کی استدعا کی گئی تھی،جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

علاوہ ازیں بھارتی سپریم کورٹ نے بھی ’پدماوتی‘ کی نمائش پر پابندی عائد کرنے سے متعلق ایک درخواست کو مسترد کردیا۔

خیال رہے کہ ’پدماوتی‘ کے خلاف شروع دن سے ہی ہندو انتہا پسند تنظیمیں مظاہرے کر رہی ہیں، اس سے قبل ہندو انتہا پسند تنظیموں نے فلم کی شوٹنگ کے دوران بھی فلم ٹیم پر حملہ کیا تھا، جب کہ فلم کے سیٹ کو بھی توڑ دیا گیا تھا۔

ان انتہاپسند تنظیموں کا خیال ہے کہ فلم میں رانی پدمنی یعنی پدماوتی اور علاؤ الدین خلجی کے درمیان رومانوی مناظر دکھائے جائیں گے، جو غیر حقیقی ہیں۔

اگرچہ سنجے لیلا بھنسالی انتہاپسند تنظیموں کے خدشات ختم کرنے کے لیے وضاحتی بیان بھی دے چکے ہیں کہ فلم میں ’پدماوتی‘ اور علاؤ الدین خلجی کے درمیان کوئی رومانوی مناظر نہیں،تاہم ہندو انتہاپسند تنظیمیں اپنی ضد پر قائم ہیں۔

مزید پڑھیں: 'پدماوتی' کی شوٹنگ، سنجے لیلا بھنسالی پر حملہ

انتہاپسندوں نے یہ دھمکی بھی دے رکھی ہے کہ اگر فلم کی نمائش سے قبل انہیں خصوصی طور پر فلم نہیں دکھائی گئی تو وہ سینما گھروں کو آگ لگادیں گے۔

ہندو انتہا پسند تنظیموں نے گجرات، چھتیس گڑھ اور دیگر ریاستوں کے سینما مالکان کو بھی خطوط ارسال کر رکھے ہیں کہ انہیں فلم دکھائے بغیر نمائش کی گئی تو نقصان کے ذمہ دار سینما مالکان خود ہوں گے۔

انتہاپسندوں کی ان دھمکیوں کے باعث ہی گزشتہ روز فلم کی نمائش کرنے والی کمپنی ’ویاکوم 18 موشن پکچرز‘ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) اجیت اندھیڑے نے ان افراد کو ’پدماوتی‘ دکھانے کا اعلان کیا تھا، جنہیں فلم کی کہانی پر شکوک ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں