اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کے معاملے پر دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

واضح رہے کہ 22 جون کو الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو صوابی سے تعلق رکھنے والے پارٹی کے سابق رہنما یوسف علی نے چیلنج کیا تھا۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں، الیکشن کمیشن ان انتخابات کو کالعدم قرار دے۔

تحریک انصاف کے رواں سال 12 جون کو ہونے والے انٹرا پارٹی الیکشن میں عمران خان چیئرمین جبکہ شاہ محمود قریشی وائس چیئرمین کے عہدوں پر برقرار رہے تھے۔

اس کے علاوہ جہانگیر ترین پارٹی کے سیکرٹری جنرل، عارف علوی پی ٹی آئی سندھ کے صدر، یار محمد رند بلوچستان کے صدر، علیم خان صدر وسطی پنجاب اور علی امین گنڈا پور صدر خیبرپختونخوا ساؤتھ منتخب ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: پارٹی انتخابات نہ کرانے پر’پی ٹی آئی‘کا انتخابی نشان روک لیا گیا

پیر کے روز درخواست کی سماعت کے لیے پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل بابر اعوان اور اعظم سواتی الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اپنے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈمی انٹرا پارٹی انتخابات کرائے۔

انہوں نے کہا کہ 13 مئی کو پی ٹی آئی کے پارٹی آئین میں ترمیم کی گئی، 12 جون کو انٹرا پارٹی انتخابات کے روز ہی ترمیم شدہ پارٹی آئین الیکشن کمیشن میں جمع کرایا گیا، پارٹی آئین میں تبدیلی کے لیے درست طریقہ کار نہیں اپنایا گیا کیونکہ سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کی دوتہائی اکثریت سے پارٹی آئین میں تبدیلی کی جاسکتی ہے، لہٰذا انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے۔

پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف دائر درخواست قابل سماعت ہی نہیں کیونکہ انٹرا پارٹی انتخابات کو الیکشن پٹیشن کے ذریعے چیلنج نہیں کیا جاسکتا، جبکہ درخواست گزار کا پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے کوئی تعلق نہیں۔

مزید پڑھیں: انٹرا پارٹی الیکشن سے قبل پی ٹی آئی کے تمام عہدے تحلیل

ان کا کہنا تھا کہ انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانے پر پی ٹی آئی کا انتخابی نشان ہی روک لیا گیا تھا، عمران خان نے بطور چیئرمین پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کا سرٹیفکیٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرایا، جبکہ انٹرا پارٹی انتخابات میں ہر چیز شفاف تھی۔

الیکشن کمیشن نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں