اسلام آباد: قومی احتساب بیورو ( نیب) نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف 1 ارب 20 کروڑ روپے کی خرد برد کے معاملے میں دائر حدیبیہ پیپز ملز ریفرنس دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کرلیا۔

اسحٰق ڈار کے خلاف یہ دوسرا بڑا کرپشن کا مقدمہ ہے جس کی تحقیقات نیب کرے گا، اس سے قبل ان کے خلاف پاناما پیپز کے فیصلے کی روشنی میں ان کے خلاف ریفرنس دائر ہے۔

نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے نیب حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس میں دوبارہ تحقیقات کرے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ اسحٰق ڈارحدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس میں نامزد ہیں اور اس ریفرنس کے دوبارہ کھلنے کے بعد وزیر خزانہ پر لگنے والے الزامات کی دوبارہ تحقیقات کی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: اسحٰق ڈار پر فردِ جرم عائد

نیب ذرائع کے مطابق نیب جسٹس آصف سعید کھوسہ کے ریمارکس کی روشنی میں دوبارہ تحقیقات کررہا ہے۔

پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے رواں برس 20 اپریل کو دیے جانے والے عبوری فیصلے میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ نیب کی جانب سے آخری ریفرنس میں اسحٰق ڈار کا نام بطور ملزم شامل نہیں ہے اور لاہور ہائی کورٹ نے جب ملزمان کے خلاف مذکورہ ریفرنس کو ختم کیا اور دوبارہ تحقیقات کو خارج کیا تو اس وقت ان کی اس ریفرنس میں حیثیت ایک استغاثہ گواہ کی تھی، لہٰذا ہائی کورٹ کی جانب سے اس ریفرنس کو خارج کرنے سے اسحٰق ڈار کو کسی بھی مرحلے پر (پاناما پیپرز کیس میں) ان پر لگائے گئے الزامات سے بری یا پھر ان کے ٹرائل کو ختم کرنے کے کسی بھی طرح کے امکانات نہیں ہیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف پاناما کیس میں بننے والی مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیم ( جے آئی ٹی) کی جانب سے اس ریفرنس کو دوبارہ کھولنے کی سفارش کی گئی تھی۔

نیب کی جانب سے اس اعلان کے بعد لندن میں زیر علاج اسحٰق ڈار کی جانب سے بیان سامنے آیا، جس میں وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ نے اس معاملے کو ختم کردیا تھا اور ان کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے پر دوبارہ تفتیشن کرنے کو نہیں کہا، نیب کی جانب سے اس بات کا اعلان غیرقانونی اور غیر منطقی ہے۔

خیال رہے کہ 20 ستمبر کو نیب پراسیکیوٹر جنرل وقاص قدیر ڈار کی جانب سے سپریم کورٹ میں لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے نیب ریفرنسز کو مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: اسحٰق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار

اگر نیب کی دائر کی گئی درخواست سپریم کورٹ میں منظور ہوجاتی ہے تو اس کا مطلب یہ احتساب عدالت کے حتمی فیصلے سے قبل اس ریفرنس کی دوبارہ شروع کرکے مکمل کرنا ہوگا۔

ریفرنس میں الزام لگایا گیا ہے کہ حدیبیہ پیپرز ملز لمیٹڈ بنانے والوں 1992 کے اقتصادی ریفورمز ایکٹ کی آڑ میں رقم بنائی۔

نیب کے ترجمان نے کہا کہ نیب نے 179 میگا کرپشن کیسز میں تفتیش کی جبکہ ایسے معاملات میں نیب کی جانب سے 96 ریفرنس دائر کیے گئے۔

ترجمان نے مزید کہا نیب کے سربراہ ہر ماہ کے آخری جمعرات کو ذاتی طور پر شہریوں کی شکایات سنتے ہیں، ان کی جانب سے حکام کو ہدایات ہیں کہ عوام کی کرپشن سے متعلق شکایات کو ان کے منطقی انجام تک پہنچائیں اور جو اہلکار اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام ہوا اس کے خلاف ایکشن کیا جائے گا۔


یہ خبر 16 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں