اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پاکستان کی جانب سے حقِ خودارادیت کی انسانی حقوق میں بنیادی شرط قرار دینے کی دوبارہ توثیق کے لیے پیش کی گئی قرارداد کو متقفہ طور پر منظور کرلیا۔

مذکورہ قراردار، جسے 75 ممالک کی حمایت حاصل تھی، کو سماجی اور ثقافتی معاملات دیکھنے والی اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی نے بغیر ووٹنگ کے منظور کیا۔

مزید پڑھیں: ملیحہ لودھی یو این میں پہلی پاکستانی خاتون مستقل مندوب

اس قرارداد کو پیش کرتے وقت پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ حقِ خود ارادیت نے لوگوں میں بیرونی قبضے کے خلاف امید اجاگر کی ہے اور یہ وہ حق ہے جسے اقوام متحدہ سے منسلک تمام بڑی تنظیموں، غیر اتحادی تنظیموں اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے بھی برقرار رکھا گیا ہے۔

امید کی جارہی ہے کہ یہ قرارداد آئندہ سال جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھی توثیق کے لیے پیش کی جائے گی۔

قراردار میں یہ بھی وضاحت کی گئی کہ جنرل اسمبلی غیر ملکی افواج کی مداخلت، جارحیت اور قبضے کے خلاف ہے کیونکہ ان کی وجہ سے لوگوں کے خودمختاری کے حقوق اور دیگر انسانی حقوق پامال ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر: ’اقوام متحدہ عالمی ادارے کا کردار ادا کرنے میں ناکام‘

قرارداد میں ان تمام ریاستوں کو متنازع علاقوں سے فوری طور پر فوجی مداخلت اور قبضے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا جبکہ ان علاقوں میں ظلم، امتیازی سلوک، استحصال اور خرابی پیدا کرنے والے تمام اعمال کو روکنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی۔

یہ قرارداد بین عالمی برادری کی جانب سے دنیا کی ان تمام اقوام کے لیے ایک پیغام ہے جو اب بھی بیرونی تسلط اور قبضے سے نبرد آزاما ہیں۔

اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں کہا کہ 'مجھے امید ہے کہ آئندہ برس اگست میں ہونے والے اجلاس میں بھی اس قرارداد کو متفقہ رائے سے منظور کیا جائے گا اور دنیا کے مزید ممالک بھی ان تمام متاثرہ افراد کے حقِ خود ارادیت کی حمایت میں پیش کی جانے والی قرارداد کے حوامی ہوں گے'۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 18 نومبر 2017 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں