بھارت میں ’اردو‘ کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیدیا گیا

19 نومبر 2017
اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کا بل اسمبلی سے 17 نومبر کو پاس کیا گیا—فائل فوٹو: نیوز 18
اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کا بل اسمبلی سے 17 نومبر کو پاس کیا گیا—فائل فوٹو: نیوز 18

بھارتی کی نئی ترین ریاستوں میں سے ایک ’تلنگانہ‘ نے اردو زبان کو صوبے کی دوسری سرکاری زبان کا درجہ دے دیا۔

ریاستی اسمبلی نے ’لیگویج ایکٹ ترمیمی بل 2017‘ کی منظوری دے کر ’تیلگو‘ کے بعد ’اردو‘ کو بھی دوسری سرکاری زبان کا درجہ دے دیا، اس بل پر عمل درآمد فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔

ریاستی اسمبلی نے لینگویج ایکٹ کے ترمیمی بل کو 2 دن قبل 17 نومبر کو بھاری اکثریت سے منظور کیا تھا، اسمبلی میں موجود تمام سیاسی جماعتوں نے اس بل کی حمایت کی۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق تلنگانہ کے روڈ اینڈ بلڈنگ کے وزیر تمالا نگیشوارا راؤ نے اردو زبان کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کا بل اسمبلی میں پیش کیا۔

بل پاس ہونے کے سرکاری عہدیدار اردو کو سرکاری زبان کے طور پر استعمال کرنے کے پابند ہیں، وزیر اعلیٰ—فائل فوٹو: نیوز 18
بل پاس ہونے کے سرکاری عہدیدار اردو کو سرکاری زبان کے طور پر استعمال کرنے کے پابند ہیں، وزیر اعلیٰ—فائل فوٹو: نیوز 18

لینگویج ایکٹ 1996 کے سیکشن 2 میں ترمیم کرکے ریاست تلنگانہ کے لیے اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دے دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت اور ’اردو‘

اردو کو ریاست کی دوسری سرکاری زبان کا درجہ دینے کے اس بل کی یونین حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) اور حزب اختلاف کی بڑی پارٹی کانگریس سمیت دیگر سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کی بھی حمایت حاصل رہی۔

اردو زبان کو ریاست کی دوسری سرکاری زبان قرار دیے جانے کے بل کی جہاں تمام سیاسی پارٹیوں نے حمایت کی، وہیں سیاسی و سماجی رہنماؤ نے بھی اس فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

بل کو اسمبلی سے پاس کرانے سے چند روز قبل ہی تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے کہا تھا کہ بل پاس ہوتے ہی ریاست کے تمام سرکاری عہدیدار اس بات کے پابند ہوجائیں گے کہ وہ تیلگو سمیت اردو میں بھی دفتری کام کریں۔

خیال رہے کہ ریاست تلنگانہ کو 2014 میں شمال مغربی ریاست آندھرا پردیش سے الگ کرکے بنایا گیا تھا۔

شروع میں اس ریاست میں صرف 10 اضلاع تھے، جن کی دوبارہ تشکیل کرکے گزشتہ برس انہیں 31 اضلاع میں تقسیم کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’اردو کسی مخصوص حصے کی زبان نہیں‘

اگرچہ ریاست تلنگانہ کی زیادہ تر آبادی ’تیلگو‘ زبان بولتی ہے، مگر ’اردو‘ بولنے والے افراد کی آبادی میں 12 فیصد سے بھی زائد کی شرح سے اضافہ ہوا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ آندھرا پردیش سے الگ کیے جانے کے بعد ریاست تلنگانہ میں زیادہ تر ان اضلاع کو شامل کیا گیا، جہاں اردو بولنے والے افراد کی آبادی زیادہ ہے۔

ریاست تلنگانہ کے بعض سیاست دان یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ ریاست آندھرا پردیش نے بھی 1966 میں اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں