پاکستان کی معروف اداکارہ، پروڈیوسر و میزبان 61 سالہ بشری انصاری نے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے شوبز کیریئر پر کتاب لکھنے کی آرزو مند ہیں۔

انہوں نے اپنی اس خواہش کا اظہار پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ہونے والے تیسرے’فیض عالمی فیسٹیول‘ میں اپنے سیشن کے دوران کیا۔

’فیض عالمی فیسٹیول‘ پاکستان کے معروف شاعر فیض احمد فیض کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ہر سال منعقد کیا جاتا ہے، رواں برس اس فیسٹیول کا انعقاد 18 سے 20 نومبر کیا گیا۔

فیض فیسٹیول کا انقعاد لاہور کے معروف ’الحمرہ آرٹ سینٹر‘ میں کیا گیا، جہاں نہ صرف کتابوں کے اسٹال لگائے گئے، بلکہ فیسٹیول میں فوڈ کورٹ کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔

فیسٹیول نے کالجز کی طالبات نے بھی فیض کے کلاموں پر پرفارمنس کی—فوٹو: پی پی آئی
فیسٹیول نے کالجز کی طالبات نے بھی فیض کے کلاموں پر پرفارمنس کی—فوٹو: پی پی آئی

فیض فیسٹیول کے دوسرے دن شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، نوجوانوں کی غیر معمولی تعداد بھی فیسٹیول کا حصہ رہی۔

فیسٹیول کے دوسرے دن بھی مختلف سیشنز رکھے گئے، ان ہی سیشنز میں سے معروف اداکارہ، پروڈیوسر و میزبان بشریٰ انصاری کا سیشن بھی تھا، جس میں شہریوں کی سب سے زیادہ تعداد نے شرکت کی۔

ڈان اخبار کے مطابق بشریٰ انصاری کے سیشن میں ماڈریٹر کی ذمہ داریاں نوجوان اداکار و پروڈیوسر سرمد کھوسٹ نے سرانجام دیں۔

یہ بھی پڑھیں: بشریٰ انصاری کے لیے ’فیشن عمر کی قید سے بالاتر‘

سیشن کے آغاز میں ہی بشریٰ انصاری سے متعلق ایک مختصر ڈاکیومینٹری دکھائی گئی، جس میں انہیں مختلف گلوکاراؤں کی نقل کرتے ہوئے دکھایا گیا،ان کی اس مختصر ڈاکیومینٹر نے بھی ہال میں بیٹھے لوگوں کے لبوں پر مسکراہٹیں بکھیر دیں۔

پنجاب کے مختلف کالجز کی طالبات نے پرفارمنس کا مظاہرہ کیا—فوٹو: پی پی آئی
پنجاب کے مختلف کالجز کی طالبات نے پرفارمنس کا مظاہرہ کیا—فوٹو: پی پی آئی

سرمد کھوسٹ کے ساتھ گفتگو کے دوران انہوں نے اپنے کیریئر کے ابتدائی دنوں کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے 1960 میں اس وقت شوبز کیریئر کی شروعات کی، جب اس کیریئر کو خواتین کے لیے اچھا نہیں سمجھا جاتا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ’ اداکاری کرنا ان کی پہلی پسند نہیں تھی، وہ ابتداء میں گلوکارہ بننا چاہتی تھیں، تاہم حالات و واقعات نے انہیں ایک ایسی پرفارمنگ آرٹسٹ بنادیا جو بیک وقت کئی طرح کے کردار ادا کر سکتی ہے‘۔

مزید پڑھیں: بشریٰ انصاری گلوکارہ بنیں گی

ورسٹائل اداکارہ کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ سنجیدہ کرداروں کی اپنی ہی اہمیت ہے، تاہم کامیڈی کرداروں کو بہت دیکھا اور پسند کیا جاتا ہے‘۔

بشریٰ انصاری کے مطابق ’اب جب کہ وہ ہرطرح کے کردار ادا کرسکتی ہیں، وہ گلوکاری کرنے سمیت فلموں میں بھی کام کرسکتی ہیں، تو اب وہ چاہتی ہیں کہ وہ اپنے شوبز کیریئر پر ایک کتاب لکھیں‘۔

اداکارہ و پروڈیوسر کا کہنا تھا کہ ’ انہوں نے ثمینہ احمد، صبا حمید، روبینا اشرف اور سکینہ سموں کے ساتھ اپنا شوبز کیریئر شروع کیا تھا۔

’فیض انٹرنیشنل فیسٹیول‘ میں دیگر اداکاراؤں، اداکاروں، ڈانسرز، فلم و ڈرامہ پروڈیوسرز اور لکھاریوں کے سیشنز بھی رکھے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں