اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے چیئرمین عمران خان کو پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) اور پارلیمنٹ حملہ کیس سمیت چار مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس سمیت 4 مقدمات کی سماعت کی۔

اس موقع پر عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے عمران خان کی حاضری سے استثنی کی درخواست دی جس پر جج شاہ رخ ارجمند نے پوچھا کیا ضمانت قبل از گرفتاری میں استثنی کی درخواست دی جا سکتی ہے؟

بابر اعوان نے موقف اپنایا کہ استثنی مل سکتی ہے جبکہ سرکاری وکیل نے مخالفت کی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد دھرنا: 4 مقدمات میں عمران خان کی ضمانت منظور

بعد ازاں بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان عدالت میں پیش ہونے کے لیے آرہے ہیں جبکہ بابر اعوان نے عدالت میں دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پولیس کو تحریری جواب جمع کراچکے ہیں ذاتی حیثیت میں بھی پیش ہونے کے لیے تیار ہیں۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ اہم مقدمات ہیں انہیں پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرانا ہوگا جس پر عدالت نے بابر اعوان کو ہدایت کہ وہ تفتیشی افسر سے تعاون کر کے بیان ریکارڈ کرانے کی تاریخ طے کرلیں۔

علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے اور دوران سماعت انہوں نے فاضل جج سے مسکراتے ہوئے کہا کہ میں بہت بڑا ڈاکو ہوں، جس پر فاضل جج بھی مسکرا دیئے.

جس کے بعد کیس کی سماعت 7 دسمبر تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد دھرنا: ’عمران خان کا تحریری بیان قابلِ قبول نہیں‘

عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ وہ تھانے میں جانے کے لیے بھی تیار ہیں جبکہ نواز شریف، پاکستان کی عدلیہ، فوج اور اداروں پر حملہ کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اداروں کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، ’میرے کیس سے ادارے مضبوط ہوئے ہے جبکہ میرا دھرنا سیاسی تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ ساری دنیا میں ایسا ہوتا ہے جبکہ ایسے مقدمات سے ہمارا منہ بند کرنے کی کوشش کرجارہی ہے۔

خیال رہے کہ 14 نومبر 2017 کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس سمیت چار مقدمات میں ضمانت منظور کی تھی۔

مزید پڑھیں: عمران خان، طاہرالقادری کی جائیداد قرق کرنے کیلئے تفصیلات طلب

اس سے قبل ہونے والی سماعت پر عدالت میں پیش نہ ہونے کے باعث عدالت نے عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے ورانٹ گرفتاری اور جائیداد ضبط کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

واضح رہے کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری پر اسلام آباد کے ریڈ زون میں توڑ پھوڑ اور سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پر حملے سیمت سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو کو زخمی کرنے کا الزام ہے۔

2014 میں اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے دھرنے کے دوران مشتعل افراد نے یکم ستمبر کو پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کردیا تھا، جس کی وجہ سے پی ٹی وی نیوز اور پی ٹی وی ورلڈ کی نشریات کچھ دیر کے لیے معطل ہوگئی تھیں۔

حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں تقریباً 70 افراد کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں پارلیمنٹ ہاؤس، پی ٹی وی اور سرکاری املاک پر حملوں اور کار سرکار میں مداخلت کے الزام کے تحت انسداد دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں