بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دھماکے میں 6 افراد جاں بحق جبکہ 19 زخمی ہوگئے۔

رپورٹس کے مطابق سریاب روڑ پر سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، دھماکا بس ٹرمینل کے پاس ہوا، تاہم فوری طور پر اس کی نوعیت کا اندازہ نہ ہوسکا۔

— فوٹو / ڈان نیوز.
— فوٹو / ڈان نیوز.

دھماکے کے مقام کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دیں۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی گاڑی سریاب روڈ سے گزر رہی تھی، جب مبینہ طور پر خودکش دھماکے کے ذریعے اسے نشانہ بنایا گیا۔

دھماکے کی اطلاع ملتے ہی امدادی اداروں کے رضا کار بھی اس مقام پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنا شروع کیا۔

دوسری جانب سول ہسپتال کے ترجمان وسیم بیگ کے مطابق دھماکے کے بعد ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی، متاثرہ مقام سے متعدد افراد کو شعبہ ایمرجنسی میں منتقل کیا گیا۔

انہوں نے 6 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جبکہ 19 زخمی بھی ہسپتال لائے گئے۔

واقعے کے بعد ڈی آئی جی کوئٹہ عبد الرزق چیمہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 'دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی اور ہم نہیں تو ہمارے بعد کوئی اور اس آپریشن کو اپنے منتقی انجام تک پہنچائے گا'۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ صوبے میں اس وقت جنگ کی صورت حال ہے، جب ہم پر حملہ کیا جاتا ہے تو ہم بھی اپنے حدف تک پہنچتے ہیں اور انہیں ان کے انجام تک پہنچاتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اس واقعے کے پیچھے ملوث افراد کو بھی انکے انجام تک پہنچا کر رہیں گے'۔

یاد رہے کہ کوئٹہ میں پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور پولیس کے سینیئر افسران کو قتل کیا جاچکا ہے۔

کوئٹہ کے علاقے نواں کلی میں رواں ماہ 15 نومبر کو مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں قائم مقام ایس پی انوسٹی گیشن محمد الیاس، ان کی اہلیہ اور بیٹے سمیت خاندان کے چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس سے ایک ہفتہ قبل (9 نومبر کو) کوئٹہ کے حساس علاقے چمن روڈ پر قاتلانہ حملے میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) بلوچستان پولیس حامد شکیل جاں بحق ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:کوئٹہ میں خود کش حملہ، اے آئی جی جاں بحق

ایس ایس پی نصیب اللہ کا کہنا تھا کہ دھماکے میں اے آئی جی ٹیلی کمیونیکیشنز حامد شکیل کے قافلے کو خودکش دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا، جس میں ان کے علاوہ مزید 2 پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہوئے۔

کوئٹہ کے فقیرمحمد روڑ پر گزشتہ ماہ فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا گیا تھا۔

قبل ازیں رواں سال 30 مئی کو کوئٹہ کے علاقے ہدہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) عمر الرحمٰن جاں بحق جبکہ ان کے بھتیجے سب انسپکٹر (ایس آئی) بلال شمس زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ میں فائرنگ سے ڈی ایس پی جاں بحق، بھتیجا زخمی

خیال رہے کہ گزشتہ کچھ برسوں میں سیکیورٹی اداروں نے امن عامہ کی صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، تاہم شرپسند عناصر تخریبی کارروائیوں کی کوشش میں کامیاب ہو جاتے ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری (سی-پیک) میں بلوچستان کے اہم کردار کی وجہ سے حکام دیگر ممالک کے خفیہ اداروں پر حالات خراب کرنے کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔

اس حوالے سے صوبائی حکومت متعدد مرتبہ یہ دعویٰ کرچکی ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘، افغانستان کی خفیہ ایجنسی ’این ڈی ایس‘ کے ساتھ مل کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں