مصر کے شہر سینا کی مسجد میں ہونے والے خود کش دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 305 ہوگئی جن میں 27 بچے بھی شامل ہیں۔

مصر کے چیف پراسیکیوٹر نبیل صادق کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے کے باعث 126 افراد زخمی بھی ہوگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حملے میں 25 سے 30 دہشت گرد شامل تھے جو 5 گاڑیوں میں سوار بیرالعبد کی ایک مسجد میں پہنچ کر مسجد کے مرکزی دروازے اور 12 کھڑکیوں کے اطراف میں کھڑے ہوگئے اور نمازیوں پر فائرنگ کی۔

چیف پراسیکیوٹر نے کہا کہ دہشت گردوں نے نمازیوں کی سات گاڑیوں کو بھی نذر آتش کردیا جو مسجد کے باہر پارکنگ میں کھڑی تھیں۔

حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے تاہم مصر ماضی میں اسی طرح کے دہشت گردی کے واقعات کا شکار رہا ہے جن کی ذمہ داری دولت اسلامیہ (داعش) کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مصر: نماز جمعہ کے دوران مسجد میں حملہ، 235 افراد ہلاک

مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے شمالی سینا میں مسجد کے اندر ہلاک ہونے والے افراد کی یاد میں ایک یادگار تعمیر کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔

صدارتی اعلامیے میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ یہ یادگار کہاں تعمیر ہوگی اور اس کی تعمیر کس کی ذمہ داری ہوگی تاہم ان احکامات سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ مصری حکام اس حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کے حوالے سے شدید غم کا شکار ہیں۔

مصری نیوز ایجنسی کا کہنا تھا کہ سینا کے دارالحکومت العریش سے 40 کلومیٹر دور قصبے بیر العَبد کی الرودہ مسجد میں حملہ کیا گیا جہاں ابتدائی طور پر 100 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع تھی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی داعش کی مصر کت علاقے سینا میں دہشت گرد حملوں میں سیکڑوں پولیس و فوجی اہلکار اور عام شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں:مصر: پولیس مقابلے میں 54 اہلکار ہلاک

رواں سال جولائی میں سینا کے شمال مشرقی علاقے میں ملٹری کمپاؤنڈ کے ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ پر کار بم حملے میں کرنل سمیت 10 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے تھے۔

گزشتہ ماہ مصر کے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے ملک کے جنوب مغربی علاقے میں مبینہ دہشت گردوں کے ٹھکانے پر کیے جانے والے آپریشن میں مسلح مقابلے کے نتیجے میں 20 پولیس افسران سمیت 54 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے جبکہ گزشتہ سال دسمبر کے بعد عیسائیوں کے اجتماعات اور چرچ کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا جہاں بڑی تعداد میں لوگوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں