امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ امریکا افغانستان میں استحکام اور مصالحت کو فروغ دینے کے لیے پاکستان اور بھارت کے حوالے سے نئے نقطہ نظر کو اپنانے کے لیے غور کر رہا ہے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی مالیاتی ترجیحات پر جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے حوالے سے نیا نقطہ نظر 21 اگست کو ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کی جانے والی جنوبی ایشیا کے لیے پالیسی کا یہ اہم عنصر ہے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے انسپیکٹر جنرل اسٹیو اے لینیک کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا اور خصوصی طور پر افغانستان کے حوالے سے پیش رفت کرنے کے لیے ہمیں بھارت اور پاکستان کے لیے نئے نقطہ نظر پر عمل کرنا ہوگا تاکہ دہشت گرد تنظیموں کو پناہ گاہیں نہ مل سکیں۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان کی مدد کے بغیر بھی دہشت گردی ختم کردیں گے‘

ان کا کہنا تھا کہ اس نئی حکمت عملی کا اصل مقصد طالبان سے مصالحت کا عمل اور افغان حکومت کی اپنے عوام کو حفاظت فراہم کرنے کی کوشش میں تعاون فراہم کرنا شامل ہے۔

رپورٹ میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو پیش آنے والے انتظامی اور کارکردگی کے مسائل اور ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ان مسائل کے حل کے لیے کی گئی کوششوں کو سامنے لایا گیا۔

سالانہ رپورٹ میں پاکستان میں جاری انسداد دہشت گردی کی معاونت کے پروگرام کی نگرانی میں درپیش مسائل کو بھی سامنے لاتے ہوئے بتایا گیا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے پاکستان میں اس معاملے کی تصدیق اور ضروری رپورٹس جمع کرائے جانے کی یقین دہانی کے لیے کوئی نمائندہ موجود نہیں ہے جبکہ بیورو نے اپنا ہدف حاصل کرنے کے لیے پیش رفت کو جانچنے کے کوئی معنی خیز ذرائع بھی نہیں اپنائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: امریکی فضائیہ کا بمباری کیلئے خفیہ طیاروں کا استعمال

رپورٹ میں پاکستان سے ویزا حاصل کرنے میں پیش ہونے والے مسائل کو بھی سامنے رکھا گیا اور بتایا گیا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ انسداد دہشت گردی کی معاونت کے پروگرام میں نظر رکھنے اور تحقیات کی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے اسے بہتر بنا سکتا ہے۔

رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ ایسی صورت حال میں، جس میں کام کرنے کے ماحول میں حکومت کی جانب سے جاری دستاویزات میں ترمیم کی جائیں، تو اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ذمہ دار اہلکار کی جانب سے ان ترمیم کو گائیڈ لائنز میں بھی شامل کیا جانا چاہیے۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ احتساب کے ماحول میں پیش آنے والے مسائل کو صرف گرانٹ حاصل کرنے والوں تک محدود نہ رکھا جائے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی سیکیورٹی پالیسیز نے پاکستان سے رابطوں میں مشکلات پیدا کردی ہیں، ان میں اہلکاروں کو ملک میں سفر کرنے پر پابندی عائد کرنے جیسے عوامل بھی شامل ہیں۔


یہ خبر 28 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں