اسلام آباد: سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل ممبئی حملہ کیس میں عدالتی حکم پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوگئے۔

خیال رہے کہ گذشتہ سماعت پر عدالت نے سیکریٹری خارجہ کو مذکورہ کیس کے سلسلے میں بھارت میں موجود گواہان کے بیانات ریکارڈ کرنے کے حوالے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

ممبئی حملہ کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے کی۔

مزید پڑھیں: ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی کالعدم قرار

سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہو کر بھارت میں موجود گواہان کے بیانات ریکارڈ کرنے کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت سے عدالت کو آگاہ کیا۔

اس موقع پر تہمینہ جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ جلد اعلی سطح کا اجلاس متوقع ہیں، امید ہے ان میں بھارتی گواہوں سے متعلق پیش رفت ہوگی۔

بعد ازاں ٹھٹھہ سے تعلق رکھنے والے پٹواری عبدالصمد نے عدالت میں اپنا بیان قلمبند کرایا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ملزم ریاض اور اسد اللہ کی علی نواز شاہ گاؤں میں جائیداد تھی تاہم بینظیر کی شہادت کے بعد ہونے والے مظاہروں میں اراضی کا ریکارڈ جل گیا۔

اس کے علاوہ عدالت نے امریکا میں مقیم گواہ نذر الشریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیئے اور انتقال کر جانے والے دو گواہوں سے متعلق ڈائریکٹر ایف آئی اے سے جواب طلب کرلی۔

یاد رہے کہ ممبئی حملہ کیس کی سماعت ان چیمبر کی گئی، جہاں سیکریٹری خارخہ نے پیش رفت سے آگاہ کیا اور بعد ازاں تہمینہ جنجوعہ اور ڈاکٹر فیصل عدالت سے روانہ ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: ذکی الرحمن لکھوی پھر نظر بند

جس کے بعد انسدا دہشت گردی کی عدالت نے کیس کی سماعت 6 دسمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ ذکی الرحمن لکھوی پر 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملے کا ماسٹر مائنڈ کا الزام ہے، جس میں 166 افراد ہلاک ہوئے۔

54 سالہ ذکی الرحمن لکھوی کو ممبئی میں ہونے والے حملوں کے فوری بعد گرفتار کر لیا گیا تھا، ان کی گرفتاری مظفر آباد میں لشکر طیبہ کے کیمپ کے قریب ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ : ممبئی حملہ کیس کی روزانہ سماعت کا فیصلہ

وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ان کو فروری 2009 میں گرفتار اور بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تھا جبکہ ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے ممبئی حملوں میں ملوث افراد کی تربیت کی تھی جبکہ وہ ان کے مددگار بھی رہے تھے۔

ایف آئی اے کے خصوصی تفتیشی یونٹ (ایس آئی یو) نے ذکی الرحمان لکھوی اور چھ دیگر ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں