اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) پروز مشرف پر حملے کے کیس میں گرفتار 3 ملزمان کو عدم ثبوت پر بری کردیا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پرویز مشرف حملہ کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس دوست محمد نے کہا کہ مچھلی اصل تھی، استغاثہ کی غفلت سے وہ جال سے نکل گئی۔

مزید پڑھیں: مشرف حملہ کیس:3 قیدیوں کی پھانسی پرعملدر آمد روک دیا گیا

جسٹس سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔

بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے پرویز مشرف حملہ کیس کے تین گرفتار ملزمان کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر بری کرنے کا حکم جاری کردیا۔

خیال رہے کہ انتخاب عباسی، ظفر علی اور محمد کبیر پر سابق صدر پرویز مشرف پر حملے کا الزام تھا۔

استغاثہ کے مطابق تینوں ملزمان پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق کا بھی الزام تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مشرف حملہ کیس: دو مجرموں کی پھانسی کیخلاف درخواستیں خارج

ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا جبکہ ہائی کورٹ نے ملزمان کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔

31 دسمبر 2014 کو سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف پر قاتلانہ حملے میں ملوث مجرم نیاز محمد کو پشاور میں پھانسی دی گئی تھی، صوابی کے رہائشی نیاز احمد ایئرفورس کے سابق ملازم تھے اور انہیں کورٹ مارشل اور پھانسی کی سزاسنائی گئی تھی۔

بعد ازاں 9 جنوری 2015 کو سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف پر حملے کے ایک اور مجرم کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں پھانسی دی گئی تھی، سینئر ٹیکنیشن خالد محمود پر پرویز مشرف پر حملے کا الزام ثابت ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں