کراچی: انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے آغاز پر ڈالر کی قدر میں 3 روپے اضافہ دیکھنے میں آیا جس کے بعد امریکی ڈالر 109روپے 25پیسے کا ہوگیا۔

واضح رہے کہ رواں مہینے کے آغاز میں انٹرمارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 109.5 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی اور بعد ازاں اسٹیٹ بینک کی مداخلت کے بعد ڈالر کی قیمت گر کر 107روپے ہوگئی تھی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں ڈالر کی قدر میں اضافے کے بعد اسٹیٹ بینک نے غیر واضح رد عمل ظاہر کیا گیا تھا جس کے بعد کاروباری ہفتے کے آغاز پر ہی مارکیٹ میں ہیجان کی کیفیت بڑھ گئی۔

یہ پڑھیں:اکستان کو عالمی مارکیٹ کے ایکسچینج ریٹ میں مداخلت نہ کرنے کی تجویز

ذرائع کا کہنا تھا کہ کاروباری حقلوں میں یہ باتیں بھی گردش کررہی ہیں کہ مرکزی بینک پر مبینہ طور پر عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کا دباؤ ہے کہ وہ روپے کی قدر کو 5 سے 10 فیصد تک کم کرے۔

اس سے قبل اسٹیٹ بینک کا مجموعی رویہ رہا کہ ڈالر کی قدر میں معمولی اضافے پر بھی مداخلت کرتا تھا تاہم مذکورہ حالات کے تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ ڈالر کی قدر میں اضافہ ممکن ہے۔

ادھر فاریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان نے خبردار کیا کہ اگر اسٹیٹ بینک نے واضح پالیسی نہیں دی تو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بلند نفسیاتی حد کو عبور کر لے گی۔

ماہر معشیت خرم حسین کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ ڈالر کا ایکسیچج ریٹ مارکیٹ فورسز طے کریں گی گویا رسد اور طلب کے تناظر میں ڈالر کی قدر پر فرق پڑے گیا اور مرکزی بینک کسی بھی نوعیت کی مداخلت نہیں کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی خریداری میں اضافہ

خرم حسین کا کہنا تھا کہ اگر اسٹیٹ بینک مداخلت کرتا ہے تو اپنے ہی بیان کی خلاف ورزی کرے گا جبکہ ان کا کہنا تھا کہ مرکزی بینک کی مداخلت نقصان دہ ہوگی۔

خیال رہے گذشتہ ہفتے ڈالر میں اضافے کی خبر ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ ایکسچینج ریٹ کو مستحکم رکھنے کے لیے عالمی مارکیٹ میں مداخلت والی حکمت عملی اس وقت شدید گرواٹ کی وجہ ہو سکتی ہے جب بین الاقوامی مارکیٹ میں امریکی ڈالر میں اضافہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: مارکیٹ میں ہیجانی کیفیت کے بعد ڈالر کی قدر 107 روپے ہوگئی

واضح رہے کہ رواں برس جولائی کے پہلے ہفتے میں ملک میں ڈالر کی قمیت میں اچانک اضافے کے خلاف حکومتی نوٹس کے بعد ڈالر کی انٹربینک قیمت میں ڈھائی روپے فی ڈالر کی کمی واقع ہوئی تھی۔

اس موقع پر وزیر خزانہ نے چند ہی گھنٹوں میں ڈالر کی قمیت میں اضافے کو حیران کن قرار دیا تھا۔

انھوں نے اضافے کو ایک ادارے (اسٹیٹ بینک) کا انفرادی فیصلہ قرار دیتے ہوئے اس کو کالعدم قرار دیا تھا جبکہ واقعے کی تحقیقات کا اعلان بھی دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں