دنیا بھر میں طالبعلموں کے اندر موبائل فون کے بڑھتے استعمال کو تشویش کی نظر سے دیکھا جارہا ہے تاہم فرانس نے اس حوالے سے مکمل پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔

فرانس کے وزیر تعلیم نے تصدیق کی ہے کہ ستمبر 2018 سے ملک کے پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں طالبعلموں پر موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کردی جائے گی۔

فرانسیسی اسکولوں میں پہلے ہی کلاس رومز میں موبائل فونز کے استعمال کی اجازت نہیں مگر اگلے تعلیمی سال سے طالبعلم ان ڈیوائسز کو وقفے، دوپہر کے کھانے یا فارغ وقت میں بھی استعمال نہیں کرسکیں گے۔

مزید پڑھیں : موبائل فونز کے بارے میں 8 حیران کن حقائق

واضح رہے کہ فرانس میں 12 سے 17 سال کے 93 فیصد بچوں کے پاس اپنے موبائل فونز ہیں۔

فرانسیسی وزیر تعلیم جین مائیکل پلانکیور نے بتایا کہ موجودہ عہد میں بچے کلاس روم میں وقفے کے دوران کھیلتے نہیں بلکہ اپنے اسمارٹ فونز کے سامنے بیٹھے رہتے ہیں اور تعلیمی نکتہ نگاہ سے یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم طالبعلموں کو ان فونز کی لت کے نتیجے میں توجہ کی صلاحیت سے محروم ہونے کے بچانے کے لیے اب موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگا رہے ہیں۔

فرانسیسی ماہرین تعلیم کےم طابق اس وقت تعلیمی اداروں میں طالبعلموں کو دی جانے والی چالیس فیصد سزاﺅں کی وجہ موبائل فونز کا استعمال ہے مگر یہ کہنا مشکل ہے کہ اس مکمل پابندی کو کس طرح ممکن بنایا جاسکے گا۔

فرانسیسی حکومت نے بھی ابھی تک واضح نہیں کیا کہ یہ پابندی کس طرح عائد کی جائے گی اور کیا بچوں کے بیگز کی تلاش لی جائے گی یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں : سب سے زیادہ فروخت ہونے والے 20 موبائل فونز

فرانسیسی وزیر کے مابق اس حوالے سے متعدد ذرائع پر کام کیا جارہا ہے، اس حوالے سے کچھ عرصے میں حکمت عملی وضع کرلی جائے گی۔

واضح رہے کہ رواں سال مئی میں منتخب ہونے والے نئے صدر ایمانوئل مائکروں نے اپنے منشور میں وعدہ کیا تھا کہ وہ اسکولوں میں موبائل فونز کے استعمال پر پابندی عائد کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں