کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی حکومت اور دیگر متعلقہ محکموں کو پانی کی فراہمی اور نکاسی کے حوالے سے 21 دن میں ماسٹر پلان تیار کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔

ہدایت نامے میں وزیر اعلیٰ نے سندھ بھر میں منصوبے کی تکمیل کی تاریخ اور لاگت کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ بھی جمع کرانے کا حکم دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں چاہتا ہوں کہ عوام اپنے نلکے کھولے پانی برتن میں بھر ے اسے ابالے اور پی لے، اور یہ بالکل محفوظ ہونا چاہیے'۔

مزید پڑھیں: آلودہ پانی سے سندھ کے لوگ کینسر اور ہیپاٹائیٹس کا شکار ہو رہے ہیں، چیف جسٹس

خیال رہے کہ یہ احکامات وزیر اعلیٰ ہاؤس میں سپریم کورٹ کے صاف پانی فراہم کرنے کے احکامات کے پیش نظر ہونے والے اجلاس میں جاری کیے گئے۔

اس اجلاس میں صوبائی وزیر، منظور وسان، ڈاکٹر سکندر میندھرو، جام خان شورو، محمد علی مالکانی، فیاض بٹ، چیف سیکریٹری رضوان میمن، ایڈووکیٹ جنرل زمیر، محمد وسیم اور سیکریٹری صحت فضل پیچوہو موجود تھے۔

اپیکس کورٹ کی جانب سے صوبائی حکومت کو صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی میں مدد دینے کے حوالے سے اجلاس میں وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ اس کے لیے ضروری اقدامات کرنا ہماری ذمہ داری ہے تاکہ کشمور سے کراچی تک پینے کا صاف پانی مہیا کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ہر شہر کے لیے ہمارے دو ہدف ہیں جن میں سے ایک پہلے سے موجود پانی کی فراہمی اور نکاسی کے عمل کو ٹریٹمنٹ پلانٹس لگا کر بحالی کے لیے مقررہ وقت اور لاگت کا اندازہ لگانا تاکہ ان کے لیے فنڈز مہیا کیے جاسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بتائیں کہ سندھ کے مسائل کب حل کرلیں گے، سپریم کورٹ

ان کا کہنا تھا کہ یہ کام ایک ہفتے، دو ہفتے کے اندر ہو جانا چاہیے جبکہ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ ایک اور اجلاس بلائیں گے جس میں ضلعی طور پر منصوبوں پر بحث کی جائے گی۔

دوسرے ہدف کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ہمیں ہر ضلع کے لیے پانی کی فراہمی اور نکاسی کا ایک ماسٹر پلان تیار کرنا ہوگا جسے اگلے 15 دن میں مکمل کرلیا جانا چاہیے۔

کے 4 منصوبہ

صوبائی وزیر جام خان شورو کا کہنا تھا کہ کے 4 منصوبے کے 3 مراحل ہیں جس کے پہلے مرحلے میں 26 کروڑ گیلن پانی فراہم کیا جائے گا اور اسے 2018 تک مکمل کرلیا جائے گا جبکہ 26 کروڑ گیلن کا دوسرا اور 13 کروڑ گیلن کا تیسرا منصوبہ 2020 اور 2022 تک مکمل کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ پانی کی فراہمی کا نظام بہت خراب ہے اور اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی کو فراہم کیا جانے والا 91 فیصد پانی پینے کے قابل نہیں

انہوں نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ڈائریکٹر ہاشم رضا زیدی کو ہدایت جاری کیں کہ ایک منصوبہ تیار کریں تاکہ زیادہ پانی استعمال کرنے والوں کے لیے ناکارہ بلنگ کے نظام کو بھی بہتر بنایا جاسکے۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 44 کروڑ 60 لاکھ روپے کلورینیشن اور لیب مصنوعات کے لیے، 5 کروڑ 80 لاکھ موجودہ فلٹر پلانٹس کی بحالی اور 3 ارب 50 کروڑ روپے گھارو، پپری، ڈوملوٹی، این ای کے، سی او ڈی اور ہب میں نئے فلٹر پلانٹس لگانے کے لیے جاری کیے جا چکے ہیں۔

واٹر اینڈ سینیٹیشن ایجنسی (واسا)

وزیر اعلیٰ کو اجلاس میں بتایا گیا کہ واٹر اینڈ سینیٹیشن ایجنسی (واسا) نے جامشورو روڈ پر 3 کروڑ گیلن پانی کے 5 نئے فلٹر پلانٹس تعمیر کیے ہیں جن میں سے تین پر کام کا آغاز ہوچکا ہے جبکہ ایک نئی لیب بھی بنادی گئی ہے جس کی وجہ سے پانی کا معیار بہتر ہورہا ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ کوٹری پر بھی فلٹر پلانٹ کو 6 کروڑ 37 لاکھ 90 ہزار روپے کی لاگت سے تیار کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پانی کا بحران سنگین صورت حال اختیار کرگیا

وزیر اعلیٰ نے کمشنرز اور سیکریٹری صحت کو ہدایات جاری کیں کہ کراچی سمیت اپنے اپنے ضلع میں ہسپتال کے فضلے کی نکاسی کے لیے بھی ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں بھی ایک الگ فلٹریشن کا نظام ہونا چاہیے۔


یہ خبر 12 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں