اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی کو اثاثہ جات سے متعلق کیس میں 15 دسمبر کو طلب کرلیا۔

نیب کے سینئر اہلکار نے گزشتہ روز ڈان کو بتایا کہ یہ دوسری مرتبہ ہے کہ مسلم لیگ (ق) کے دونوں رہنماؤں کو طلب کیا گیا۔

اس سے قبل دونوں رہنما 6 نومبر کو نیب کے لاہور دفتر میں پیش ہوئے تھے اور اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

واضح رہے کہ چوہدری برادران کو مبینہ طور پر غیر قانونی اثاثے رکھنے کے خلاف تحقیقات کا سامنا ہے۔

نیب کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے اثاثے ان کی آمدنی سے زائد ہیں۔

مزید پڑھیں: ’تحقیقات سے خوف نہیں کیونکہ ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا‘

اس حوالے سے چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ وہ نیب کو اپنی جائیداد سے متعلق سب کچھ بتا چکے ہیں لیکن نیب کے بلانے پر دوبارہ پیش ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ اداروں کا احترام کیا ہے اور کسی تحقیقات سے خوف زدہ نہیں، یہ ہمارے لیے کوئی نئی چیز نہیں ہے، بھٹو کی حکومت میں ان کے خاندان نے 135 مقدمات کا سامنا کیا تھا۔

مسلم لیگ (ق) کے رہنما نے کہا کہ ان کی سیاسی زندگی میں انہوں نے تین قتل کے مقدمات کا سامنا کیا، جو بدنیتی کی بنیاد پر دائر کیے گئے تھے۔

یاد رہے کہ نیب کی جانب سے رہنماؤں کو 12 سال قبل دائر کیے گئے مقدمے میں طلب کیا گیا۔

خیال کیا جارہا ہے کہ چوہدری برادران پر یہ مقدمہ ختم ہوجائے گا کیونکہ نیب کو ان کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے۔

موجودہ صورتحال میں چوہدری شجاعت پاکستان مسلم لیگ کے تمام دھڑوں کو دوبارہ ایک کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، تاکہ وہ آئندہ برس ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کا سخت مقابلہ کرسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل چھ کے تحت پہلے مجھ پر مقدمہ چلایا جائے: چوہدری شجاعت

خیال رہے کہ چوہدری شجاعت حسین 2004 میں مختصر مدت کے لیے وزیر اعظم رہے تھے جبکہ ان کے کزن چوہدری پرویز الٰہی نے 2002 سے 2007 تک وزیر اعلیٰ پنجاب کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ مشرف کی حکومت میں شامل ہونے سے قبل دونوں رہنما مسلم لیگ (ن) سے منسلک تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں