نیو یارک: میڈیسنس سانس فرنٹیئرز (ایم ایس ایف) کے مطابق میانمار کی ریاست راکھائن میں اگست کے مہینے میں اٹھنے والی کشیدگی کی لہر میں 6 ہزار 7 سو روہنگیا مسلمانوں کا قتل ہوا جن میں 7 سو 30 بچے بھی شامل ہیں۔

ایم ایس ایف کا کہنا تھا کہ پہلے سروے کے مطابق 25 اگست کو اٹھنے والی وسیع پیمانے پر کشیدگی کی لہر کی وجہ سے 6 لاکھ کے قریب روہنگیا افراد نے سرحد عبور کرتے ہوئے بنگلہ دیش کا رخ کیا تھا۔

بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپ میں کیے جانے والے انٹرویوز کی بنیاد پر ایم ایس ایف نے اندازہ لگایا کہ تقریباً 6 ہزار 7 سو افراد کو 25 اگست سے 24 ستمبر کے درمیان قتل کیا گیا۔

ایم ایس ایف چیریٹی، جسے سرحدوں کے بغیر ڈاکٹروں کی تنظیم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کا کہنا تھا کہ اس تعداد کو ہم نے ممکنہ اضافے کا خیال رکھتے ہوئے پیش کیا۔

مزید پڑھیں: ’میانمار فوج روہنگیا خواتین کے ساتھ گینگ ریپ میں ملوث‘

ایم ایس ایف کی میڈیکل ڈائریکٹر سڈنی وانگ کا کہنا تھا کہ ہم نے میانمار میں تشدد سے بچ جانے والے افراد سے ملاقات کی اور ان سے بات کی جو بنگلہ دیش میں پناہ لے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کشیدگی کی لہر میں مرنے والوں کے لواحقین سے ان کی تعداد اور ان کی ہلاکت اور زخمی ہونے کی داستانیں سنیں، جو انتہائی پریشان کن تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر افراد کو گولیوں کا نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا جبکہ کچھ کو تشدد کرکے یا گھروں میں بند کرکے انہیں جلا کر ہلاک کیا گیا۔

ایک اعلامیے میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پورے خاندان کو گھر میں محصور کرکے انہیں جلانے کی داستانیں بھی سنی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 50 سال کی ناانصافی، روہنگیا مسلمان کہاں جائیں؟

خیال رہے کہ بدھ مت قوم کی اکثریت رکھنے والے میانمار کی حکومت ایسے مظالم کو مسترد کرتی آئی ہے۔

ستمبر کے مہینے میں میانمار کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق کشیدگی میں 400 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر تعداد روہنگیا عسکریت پسندوں کی تھی۔

اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ میانمار کی سیکیورٹی فورسز روہنگیا افراد کی نسل کشی کی ذمہ دار ہو سکتی ہے۔

بنگلہ دیش اور میانمار نے ہجرت کرنے والے روہنگیا افراد کی بحالی کے لیے معاہدہ کر رکھا ہے تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان افراد کی واپسی سے قبل امن اور استحکان کی بحالی ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: بھوک سے نڈھال روہنگیا مسلمان مہاجرین کیمپوں میں اشتعال

ایم ایس ایف کی رپورٹ پر بچوں کی حفاظت کی تنظیم 'سیو دی چلڈرن' نے بھی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں زندگیوں کے ختم ہوجانے کا خوف ہے۔

تنظیم کے ڈائریکٹر مارک پیئرس نے اعلامیے میں کہا کہ بین الاقوامی کمیونٹی کو اس کشیدگی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے اور گناہ گاروں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے خلاف تشدد کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور ایسا کرنے والوں کو ہم ہرگز نہیں بخشا جائے گا۔

انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں کا راکھائن کی ریاست تک رسائی کا بھی مطالبہ کردیا۔


یہ رپورٹ 15 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں