اسلام آباد: وزیر ترقی اور منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت، پاکستان اور چین کے درمیان تجارت کے لیے امریکی ڈالر کو چینی کرنسی یوان سے تبدیل کرنے کی تجویز کا جائزہ لے رہی ہے۔

یہ بات انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے 30-2017 کے طویل مدتی پلان ( ایل ٹی پی) کے سلسلے میں منعقدہ ظہرانے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

تقریب میں پاکستان کے لیے نئے مقرر ہونے والے چینی سفارت کار یاؤ جنگ اور صوبائی حکومتوں کے حکام نے بھی شرکت کی۔

مزید پڑھیں: سی پیک میں پاکستانیوں کے لیے بھی سرمایہ کاری کرنے کا موقع

احسن اقبال سے پوچھا گیا کہ کیا چین کی کرنسی کو پاکستان میں استعمال کی اجازت ہوگی تو ان کا کہنا تھا کہ ملک کے اندر پاکستانی کرنسی استعمال ہوگی لیکن چین کی خواہش ہے کہ دو طرفہ تجارت کے درمیان ان کی کرنسی (آر ایم بی) یا یوان استعمال ہو اور ہم امریکی ڈالر کی جگہ آر ایم بی کو دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے لیے استعمال کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آر ایم بی کا استعمال پاکستان کے مفاد کے خلاف نہیں تھا بلکہ اس سے ملک کو فائدہ ہی پہنچے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ چین سے پاکستان میں سی پیک سے متعلق سرمایہ کاری نہیں روکی، جیسا کچھ لوگوں کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا تھا، ان کا کہنا تھا کہ تمام منصوبوں پر کام قابل عمل طریقے سے جاری ہے اور ان کی جانچ پڑتال پہلے مرحلے کا حصہ تھی۔

انہوں نے کہا کہ 26 صفحات کا طویل مدتی پلان تعاون کے 7 وسیع حصوں پر مشتمل ہے، جہاں دونوں اطراف تین مرحلوں میں ایک دوسرے سے شراکت کی جائے گی، جس کا پہلا مرحلہ 2020 اس کے بعد دوسرا مرحلہ 2025 جبکہ تیسرا مرحلہ 2030 تک مکمل ہوگا۔

تعاون کے شعبوں میں رابطے، توانائی، تجارت، صنعتییں، زرعی ترقی اور غربت کے خاتمے، سیاحت، لوگوں کی معیشت اور تبادلے کے پروگرام اور مالی تعاون شامل ہے۔

دونوں ملکوں نے زور دیا کہ سی پیک کے اگلے مرحلے پر عمل درآمد کے لیے طویل مدتی پلان معاشی رہنمائی فراہم کرنے کا دستاویز برقرار رہے گا، پلان موجودہ صورتحال کے ساتھ ساتھ فریقین کے درمیان اتفاق رائے کی بنیاد پر موافق بنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک پر عملدرآمد کیلئے پاکستان کی حمایت جاری رہے گی: چین

پلان کے تحت دونوں ممالک مالیاتی خطرات کو کنٹرول کرنے لیے مالیاتی مصنوعات اور خدمت کو فروغ دینے کے علاوہ کثیر سطح کے تعاون کے طریقہ کار اور پالیسی کوآرڈینیشن کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔

دونوں اطراف کے حکام اس بات پر بھی متفق ہوئے کہ سرحد پار کریڈٹ سسٹم اور مالیاتی خدمات کو بنانے اور بہتر کرنے کے علاوہ، کرنسی کے تبادلے کو مضبوط کرنے اور دو طرفہ ادائیگی کے نظام قائم کیا جائے گا۔


یہ خبر 19 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں