کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے شہر بھر سے 20 سے زائد بچوں کی گمشدگی کے حوالے سے کیس کی سماعت میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اللہ ڈنو خواجہ اور سندھ حکومت سے رپورٹ طلب کر لی۔

گمشدہ بچوں کے حوالے سے 2012 میں دائر کیے گئے اس کیس کی سماعت کے آغاز میں عدالت نے آئی جی سندھ کی جانب سے جواب داخل نہ کرانے پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی سرزنش کی۔

عدالت عالیہ کے جسٹس نعمت اللہ نے سماعت کے دوران کہا کہ سندھ سے بچے لاپتہ ہیں جبکہ اس معاملے میں آئی جی سندھ فکر مند نظر نہیں آرہے۔

جسٹس نعمت اللہ نے کہا کہ 11 بجے تک آئی جی سندھ اپنا جواب داخل کرائیں اور ایسا کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں تو پھر خود عدالت میں حاضر ہوں۔

مزید پڑھیں: کراچی: لاپتہ ہونے والے 2 بچوں کی لاشیں برآمد

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عدالتی احکامات سے آگاہ کردیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی جی سندھ نے بچوں کی گمشدگی کے حوالے سے اب تک نہ ہی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کا افسر مقرر کیا اور نہ ہی اس معاملے میں جواب داخل کرایا۔

کراچی میں بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم روشنی ٹرسٹ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شہر سے اب تک تقریباً 20 سے زائد بچے لاپتہ ہوچکے ہیں۔

وکیل روشنی ٹرسٹ کا کہنا تھا کہ لاپتہ یا گمشدہ بچوں کی بازیابی کے حوالے سے تاحال اب تک کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا جبکہ انہوں نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ بچوں کو بازیاب کرایا جائے۔

بعدِ ازاں سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: گمشدہ بچی کی لاش شادی ہال کے ٹینک سے برآمد

لاپتہ بچوں کی گمشدگی پر عدالت کے اظہارِ برہمی کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز کے ساتھ ہی سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) مقدس حیدر نے سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہو کر آئی جی سندھ کی جانب سے جواب جمع کرادیا۔

ایس ایس پی مقدس حیدر نے عدالت میں بتایا کہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے لاپتہ ہونے والے 4 بچوں کو بازیاب کرالیا ہے جبکہ 7 بچوں کی گمشدگی پر مقدمات درج کرلیے گئے ہیں جبکہ دیگر لاپتہ بچوں کی تلاش یا بازیابی کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جارہے ہیں۔

جسٹس نعمت اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ’ہمیں کچھ نہیں معلوم گمشدہ بچوں کی تلاش کی جائے کیونکہ شہر بھر سے اتنے بڑی تعداد میں بچے لاپتہ ہیں، یہ ہمارے لیے لمحہ فکر یہ ہے۔‘

سندھ ہائی کورٹ نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت بھی لاپتہ بچوں کی تلاش یا بازیابی کے لیے موثر اقدامات کرے۔

عدالت عالیہ نے آئی جی سندھ اور حکومتِ سندھ سے اس معاملے میں پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ بچوں کی گمشدگی کی درخواستیں 2012 سے زیر التواء ہیں جبکہ رواں برس نومبر میں سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو ہدایت جاری کی تھی کہ وہ لاپتہ بچوں کے مقدمات درج کیے جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں