وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) اصلاحات کا بل قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں آج بھی شامل نہیں کیا گیا جس پر اپوزیشن کی جماعتوں نے اسمبلی کی کارروائی سے نویں روز بھی واک آؤٹ کیا۔

خیال رہے کہ فاٹا ریفارمز بل کو گزشتہ روز بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش ہونا تھا تاہم ایجنڈے میں شامل نہ ہونے کے باعث کل بھی اپوزیشن جماعتوں نے اسمبلی سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا تھا۔

اسمبلی کی کارروائی کے دوران پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر کا کہنا تھا کہ واک آؤٹ کا سلسلہ اس وقت تک جاری رکھا جائے گا جب تک حکومت اس بل کو اسمبلی کی کارروائی کا حصہ نہیں بناتی۔

ایوان میں وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے ایجنڈے میں بل شامل نہ ہونے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن صبر سے کام لے، یہ بل ہمارا ہے اور اس کو ہم ہر صورت پیش کریں گے لیکن اس کے لیے مزید مشاورت کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: فاٹا اصلاحات پر حکومت اور جرگے کے درمیان معاملات طے نہ ہوسکے

یاد رہے کہ گزشتہ روز حکومت اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے اتحادیوں کے درمیان فاٹا اصلاحات پر ہونے والی پہلی براہ راست ملاقات بھی بے نتیجہ ثابت ہوئی تھی اور حکومت فاٹا کا خیبر پختونخوا سے انضمام اور اعلیٰ عدالتوں کی ان علاقوں تک رسائی کے معاملے پر کوئی حل نکالنے میں ناکام رہی تھی۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم کی جرگہ کونسل کے ارکان سے ملاقات اس وقت سامنے آئی جب وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے پارلیمان میں اعلان کیا تھا کہ حکومت سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار کے فاٹا تک توسیع کے بل 2017 کو جمعرات کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا اصلاحات پر وزیر اعظم اور آرمی چیف کی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات

تاہم ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومت میں موجود ذرائع کے مطابق جرگے سے ملاقات کے بعد مجوزہ بل اسمبلی میں پیش نہ کیے جانے کے امکانات ظاہر کیے گئے تھے۔

یاد رہے کہ منگل کو وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فاٹا اصلاحات کے معاملے پر مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی تھی۔

اس سے قبل بھی اپوزیشن جماعتوں نے فاٹا اصلاحات بل پیش نہ کرنے پر قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ جاری رکھا تھا۔

اپوزیشن جماعتوں نے اب تک 9 مرتبہ قومی اسمبلی میں فاٹا اصطلاحات بل پیش نہ کیے جانے پر واک آؤٹ کیا ہے جس کی وجہ سے اب تک 8 مرتبہ اسمبلی کی کارروائی کو کورم پورا نہ ہونے کے باعث ملتوی کیا گیا۔

واضح رہے کہ سرتاج عزیز رواں سال سے فاٹا اصلاحات کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی کی سربراہی کر رہے تھے۔

فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضام پر جے یو آئی (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کی جانب سے مخالفت کی جارہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں