سابق ناظم کراچی اور پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے قومی احتساب بیورو (نیب) حکام کے سامنے پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔

خیال رہے کہ نیب کی جانب سے مصطفی کمال پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے کراچی میں راشد منہاس روڈ پر ایک فیکٹری کے پلاٹ کو غیر قانونی طریقے سے اس کی صنعتی حیثیت کو تجارتی حیثیت میں تبدیل کرنے کی منظوری دی تھی۔

تاہم راشد منہاس روڑ پر واقع اس پلاٹ کو تجارتی قرار دینے کے بعد اس پر ایک معروف شاپنگ پلازہ تعمیر کیا جاچکا ہے۔

مزید دیکھیں: چند گھنٹوں میں 22 شادی ہال مسمار

پی ایس پی سربراہ نے نیب کے تفتیشی حکام کے سامنے پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

نیب دفتر کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ان کا یا ان کے گھر والوں کا کوئی گھر، زمین یا شادی ہال نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی ایک روپے کی جائیداد ملک سے باہر نہیں ہے جس کی تصدیق بھی کرائی جاسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن پرمصطفیٰ کمال کا پی اے ٹی کی حمایت کا اعلان

پی ایس پی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کی سیاسی جدوجہد کے بعد یہ کیس بنایا گیا اور اگر وہ سیاست میں نہ آتے تو ان کے خلاف یہ کیس نہیں بنتا۔

اپنے دورِ نظامت کے بارے میں تذکرہ کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ انہوں نے اپنے ہاتھوں سے شہر کے تعمیری کاموں میں 300 ارب روپے خرچ کیے تھے۔

چیئرمین پی ایس پی کا کہنا تھا کہ ان پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگا۔

24 دسمبر کو جلسہ کرنے کا اعلان

دوسری جانب پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کراچی میں 24 دسمبر کو عوام کے مسائل کے حوالے سے جسلہ عام کا اعلان کردیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت حقائق کو تبدیل کر رہی ہے اور پانی جیسے مسئلے کو بھی نہیں بخشا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر سندھ حکومت کی بات مان لی گئی کہ کراچی میں پانی کی قلت نہیں ہے تو شہرِ قائد کے عوام کس سے فریاد کریں گے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پی ایس پی نے سندھ کے عوام کے لیے جعلی نمائندوں سے مینڈیٹ چھینا ہے اور اب یہی عوام کی حقیقی نمائندہ جماعت بن کر ابھرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں