واشنگٹن: امریکی نائب صدر مائک پینس کی پاکستان کے بارے میں حالیہ بیان بازی کے بعد پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی کوششوں کی نئی فیکٹ شیٹ (حقائق نامہ) جاری کردیا۔

حقائق نامے میں پاکستان کے مؤقف پر زور دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے میں 122 بچوں کی اموات نے قوم کا دہشت گردی کے خلاف جوش جگایا اور اس کے بعد آپریشن میں دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی گئی۔

جنوبی ایشیا کے امور کے ماہر مارون جی وینبم نے واشنگٹن میں تقریب رونمائی میں کہا کہ حقائق نامہ دہشتگردی سے لڑنے کے لیے پاکستان کے عزم کو ایک طاقت فراہم کرتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا یہ عزم امریکی دباؤ کے باعث نہیں بلکہ پشاور اسکول حملے میں قوم کے ضمیر کو جنجھوڑنے کا باعث ہے۔

مزید پڑھیں: دہشتگردوں کو پناہ دینے پر پاکستان کو بہت کچھ کھونا پڑے گا، امریکا

پاکستان کے نقطہ نظر میں اس تبدیلی کو سمجھنے کے لیے امریکا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مائک پینس کا پاکستان کو نوٹس کرنے سے متعلق بیان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مددگار ثابت نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ جمعہ کو کابل میں مائیک پینس نے کہا تھا کہ پاکستان مبینہ طور پر دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا رہا جبکہ اب ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو نوٹس پر رکھا ہوا ہے۔

امریکی نائب صدر کے بیان کے بعد پاکستان کی جانب سے شدید ردِ عمل سامنے آیا تھا اور واشنگٹن کو یاد دہانی کرائی گئی تھی کہ اتحادی ممالک ایک دوسرے کو نوٹس پر نہیں رکھتے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں‘

مارون جی وینبم نے امریکی نائب صد کے بیان کو نامناسب اور غیر جانبدارانہ قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ پاکستان دیگر دہشت گردوں سے لڑنے میں وہی عزم ظاہر کرے جو اس نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف دکھایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حافظ سعید اور مولانا خادم رضوی جیسے افراد کی حالیہ سرگرمیاں پاکستانی معاشرے کے لیے خطرہ ہیں جبکہ اس سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کے خلاف قومی اتفاق رائے حاصل کرنے کے بعد پاکستان کو اب دیگر خطرناک دہشت گرد گروہ کے خلاف بھی ویسی ہی کارروائی کرنی ہے۔


یہ خبر 24 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں