پاکستان کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے امریکی نائب صدر مائک پینس کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں موجود نہیں۔

نزہت صادق کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے تہمینہ جنجوعہ نے بتایا کہ پاکستان دشمن ممالک کی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنا ہوا ہے اور اسے مسلسل بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا حافظ سعید کے خلاف یکطرفہ کارروائی کے بیان پر امریکا سے بات چیت کررہے ہیں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ محض اطلاعات کی بنیاد پر یکطرفہ کارروائی کیسے کی جاسکتی ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف مسلسل استعمال ہورہی ہے، بھارت افغان سرزمین پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: دہشتگردوں کو پناہ دینے پر پاکستان کو بہت کچھ کھونا پڑے گا، امریکا

بریفنگ کے دوران انہوں نے بتایا کہ پاکستان مسلسل ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بن رہا، امریکا کو ہمارے خدشات پر بھی توجہ دینی چاہیے۔

اجلاس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر کی جانب سے حافظ سعید کے معاملے کو اٹھاتے ہوئے کہا گیا کہ امریکا نے پہلی دفعہ یکطرفہ کارروائی کی بات کی ہے، امریکا نے حافظ سعید کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر لگا رکھی ہے جبکہ اسامہ بن لادن کے سر کی قیمت ڈھائی کروڑ ڈالر مقرر کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اسامہ بن لادن کے خلاف ایبٹ آباد طرز کا کوئی آپریشن حافظ سعید کے خلاف بھی نہ ہوجائے۔

خیال رہے کہ پاکستان کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکی نائب صدر مائک پینس نے پاکستان کو ایک بیان میں خبردار کیا کہ اسے دہشت گردوں اور مجرموں کو پناہ دینے پر بہت کچھ کھونا پڑے گا لیکن امریکا کے ساتھ شراکت داری پر پاکستان بہت کچھ حاصل کرسکتا ہے۔

واضح رہے کہ افغان جنگ کے آغاز کے بعد 16 برس میں امریکا کی جانب سے یہ سب سے خطرناک انتباہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کو پاکستان کے جوہری اثاثوں کی حفاظت سے متعلق نئی تشویش

نائب صدر نے گزشتہ روز افغانستان کا غیر اعلانیہ دورہ کیا اور کابل میں افغان رہنماؤں سے ملاقات کی جبکہ بگرام ایئر بیس پر امریکی فوجیوں سے خطاب کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو نوٹس پر رکھا ہوا ہے اور میں اب ان کی بات کو دہراتا ہوں کہ پاکستان سرحد پار موجود طالبان کے گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم نہ کرے جبکہ ان گروہوں کو امریکی فورسز اور افغان اتحادیوں کے خلاف لڑائی سے روکے۔

مائک پینس نے امریکی فوجیوں کی خدمات پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں نے طالبان کو بھاگنے پر مجبور کردیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ امریکی عوام یہ جاننے کا حق رکھتے ہیں کہ یہاں پر موجود ہر کسی کی جرات کے باعث ہم افغانستان میں آزادی کی اس جنگ میں حقیقی پیش رفت حاصل کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈرامائی طور پر امریکی فضائی حملوں میں اضافہ کیا اور افغان ساتھیوں کے ساتھ مل کر طالبان کو محدود کردیا، اس کے علاوہ ہم نے طالبان کو فنڈنگ میں مدد کرنے والے منشیات کے اڈوں کو بھی نشانہ بنایا۔

گزشتہ ہفتے پینٹاگون نے کانگریس کو بتایا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بڑھانے کے باجود پاکستان کے ساتھ ملحقہ علاقوں میں یکطرفہ اقدامات اٹھائیں گے۔

رواں ماہ سے قبل امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹیلر نے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ وہ اپنے علاقوں پر کنٹرول کھودے گا اگر اس نے حقانی نیٹ ورک اور دیگر دہشتگردوں کے ساتھ روابط نہیں ختم کرے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان، امریکا کی مدد کرنے کا پابند ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

خیال رہے کہ پاکستان کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بے بنیاد قرار دیا گیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اپنی سرزمین سے آپریشن کے دوران دہشت گردوں کی تمام محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کردیا ہے اور ساتھ ہی پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف نرم گوشہ رکھنے کی تردید بھی کی تھی۔

یاد رہے کہ 11 ستمبر 2001 میں نیو یارک اور واشنگٹن میں ہونے والے حملوں کے بعد امریکا کی جانب سے القاعدہ اور طالبان کے خلاف شروع کی گئی مہم کو حالیہ دنوں میں امریکی عوام کی جانب سے بہت کم توجہ کا مرکز بتایا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں