لاہور: ڈاکٹر طاہر القادری تمام اپوزیشن جماعتوں کو حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر لانے کی کوششوں میں ہیں تاہم پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اس معاملے میں ہاتھ ملانے کو تیار نہیں۔

پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ تمام اپوزیشن جماعتوں کی اعلیٰ قیادت سے رابطے اور انہیں ماڈل ٹاؤن سانحے پر 30 دسمبر کو ہونے والی ملٹی پارٹی کانفرنس میں شرکت کے لیے دعوت دے رہے ہیں۔

خیال رہے کہ 17 جون 2014 کو ہونے والے ماڈل ٹاؤن سانحے میں پاکستان عوامی تحریک کے مرکز پر پولیس سے تصادم میں 14 عوامی تحریک کے کارکنان ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد پی ٹی آئی اور پی اے ٹی نے مل کر سانحے کے متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے طویل دھرنا دیا تھا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا طاہر القادری کے احتجاج کی حمایت کا اعلان

عوامی تحریک کے رہنماء کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے طاہر القادری کی جانب سے ٹیلی فونک رابطہ کیے جانے پر اس اجلاس میں شرکت کے حوالے سے کوئی رد عمل نہیں دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس اجلاس میں سانحے ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کے ساتھ ساتھ دیگر سیاسی معاملات زیر بحث آئیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کو بھی اپنی اعلیٰ قیادت کا اس اجلاس میں شرکت کے حوالے سے فیصلہ کیا جانا باقی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن: طاہر القادری کے مطالبات میں اضافہ

پیپلز پارٹی کے سینٹرل انفارمیشن سیکریٹری چوہدری منظور کا کہنا تھا کہ ملٹی پارٹی کانفرنس میں ہماری جماعت کی نمائندگی کس نے کرنی ہے، اس کا فیصلہ گڑھی خدا بخش میں بینظیر بھٹو شہادت کی برسی سے ایک دن قبل 26 دسمبر کو سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئر پرسن آصف علی زرداری نے رواں ماہ کے اوائل میں ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کے بعد خیال یہ کیا جارہا تھا کہ پی اے ٹی کے سربراہ دو سیاسی حریف عمران خان اور آصف علی زرداری کو ساتھ بٹھانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

مزید پڑھیں: ‘ختم نبوت پر سیاست کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں‘

تاہم ملٹی پارٹی کانفرنس کو 28 دسمبر سے30 دسمبر تک ملتوی ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی یہ کوشش اب تک ناکام رہی ہے اور انہیں اس کام کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

اسی دوران ڈاکٹر طاہر القادری نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کرتے ہوئے انہیں اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔

پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے طاہر القادری کے دعوت نامے کو قبول کرتے ہوئے اجلاس میں شرکت پر حامی بھری ہے۔


یہ خبر 25 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں