امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ لبنانی وزیر اعظم سعد حریری کو سعودی عرب کے دورے کے دوران عہدے سے استعفیٰ دینے کے لیے مجبور کیا گیا۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سعید حریری، سعودی فرمانروا محمد بن سلمان کے ساتھ دن گزارنے کی امید لے کر ریاض آئے تھے، لیکن وہاں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ان سے بدسلوکی کی گئی اور وزارت عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے لیے مجبور کیا گیا۔

رپورٹ میں نام ظاہر کیے بغیر لبنانی اور مغربی عہدیداران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ سعد حریری کو، جو سعودی پاسپورٹ بھی رکھتے ہیں، غیر ملکی سفارتکاروں کی جانب سے لابنگ کے بعد رہا کیا گیا۔

سعد حریری سے ان کا موبائل فون بھی لے لیا گیا اور سوائے ایک حفاظتی گارڈ کے تمام گارڈز کو بھی ان سے الگ کردیا گیا تھا، جبکہ یہ سب انہیں مستعفی ہونے کی پہلے سے لکھی ہوئی تقریر دیئے جانے سے قبل ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: لبنانی وزیراعظم سعد حریری کا آئندہ ہفتے وطن واپسی کا اعلان

رپورٹ میں مغربی سفارتکاروں اور لبنانی عہدیداران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ سعودی حکام کا خیال تھا کہ سعد حریری کے استعفے سے ’حزب اللہ‘ مخالف مظاہرے پھوٹ پڑیں گے۔

رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے سینئر عہدیدار ڈیوڈ ایم سیٹرفیلڈ نے ’لبنان کو غیر مستحکم‘ کرنے کے اس اقدام پر سعودی عرب کی سخت سرزنش کی۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کے قریبی سعد حریری نے 4 نومبر کو اچانک اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں نے اپنی زندگی کو ٹارگٹ کرنے کے لیے بنائے گئے پوشیدہ منصوبے کو محسوس کر لیا ہے۔‘

سعد حریری کی جانب سے اپنے عہدے سے استعفے کے اعلان کے بعد لبنان میں سیاسی بحران شدت اختیار کرگیا تھا جبکہ حکام کی جانب سے سعودی عرب پر وزیراعظم کی حراست کے حوالے سے سوالات اٹھائے گئے تھے جہاں وہ مستعفی ہونے کے بعد دو ہفتوں تک رہے تھے۔

مزید پڑھیں: حزب اللہ کا سعودی عرب پر لبنانی وزیرِاعظم کی گرفتاری کا الزام

تاہم سعد حریری نے سعودی عرب کی جانب سے حراست میں رکھنے کی افواہوں کو رد کر دیا تھا اور فرانس کی دعوت پر پیرس کے دورے کے لیے 18 نومبر کو سعودی عرب چھوڑنے کا اعلان کیا۔

سعد حریری اپنے دورہ فرانس کے بعد مصر اور قبرص میں رکے اور وہاں سے بیروت پہنچے اور ملک کے 74 یوم آزادی کے جشن کے موقع پر سامنے آئے اور میڈیا سے بات چیت کی۔

بعد ازاں انہوں نے لبنانی صدر میشال عون کی درخواست پر اپنے استعفے کے فیصلے کو معطل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں