وکلا، انسانی حقوق کے کارکن جبران ناصر اور کراچی کے دیگر شہریوں نے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور ان کے ساتھیوں کے مقدمے کو سیشن عدالت بھیجنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی ہے۔

درخواست گزاروں کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 'سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے نوجوان شاہ زیب خان کے قتل میں ملوث شاہ رخ جتوئی اور دیگر تین ملزمان پر عائد دہشت گردی کی دفعات ہٹانے کے فیصلے سے شہری شدید متاثر ہوئے ہیں اس فیصلے سے مایوس ہیں'۔

یاد رہے کہ شاہ رخ جتوئی کے وکیل نے سندھ ہائی کورٹ میں سزائے موت کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کی تھی جہاں انھوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ متشبہ ملزم جس وقت قتل کا واقعہ پیش آیا اس وقت نابالغ تھے۔

بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ ماہ ملزمان کو سنائی گئی سزائے موت کو معطل کرتے ہوئے مقدمے کو سیشن کورٹ میں دوبارہ کھولنے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں:شاہ زیب قتل کیس: سیشن عدالت کے حکم پر ملزمان ضمانت پر رہا

سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے والے درخواست گزاروں کے مطابق 'شاہ زیب خان کے قتل سے ڈیفنس اور کلفٹن کے شہریوں میں بے بسی اور عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوگیا تھا' کیونکہ ان کی کار کا پیچھا کرنے کے بعد عام شاہراہ پر قتل ہی کیا گیا تھا۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ 'سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے دیے گئے فیصلے کو معطل کردیا جائے اور شاہ رخ جتوئی سمیت تمام چاروں ملزمان کو دوبارہ گرفتار کرکے حراست میں لیا جائے'۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ 'جب ملزمان کے خلاف تفتیش ساڑھے چار سال قبل ختم ہوگئی تھی تو دوبارہ کارروائی کرنے کا حکم جاری کرنا حیران کن ہے اور سندھ ہائی کورٹ کی جانب قتل کی بنیادی وجہ ذاتی دشمنی قرار دیے جانے کے باوجود تمام ملزمان کو ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے'۔

یاد رہے کہ 2012 میں ڈیفنس کے علاقے میں 20 سالہ نوجوان شاہ زیب کو قتل کرنے والے شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کو 24 دسمبر کو عدالت کی منظوری کے بعد ضمانت پر جیل سے رہا کردیا گیا تھا'۔

شاہ زیب کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ وہ عدالت سے باہر ملزمان کے خاندان سے مصالحت کرچکے ہیں۔

سزائے موت

انسداد دہشت گردی عدالت نے نوجوان شاہ زیب کو 2012 میں قتل کرنے کے جرم میں شارخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت سنادی تھی جبکہ سراج تالپور کے چھوٹے کے بھائی سجاد علی تالپور اور گھریلو ملازم غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

عدالت کی جانب سے سزائے موت سنانے کے چند ماہ بعد شاہ زیب کے والدین نے معافی نامہ جاری کردیا تھا جس کو سندھ ہائی کورٹ نے منظور کیا تھا۔

شاہ زیب کے والدین کی جانب سے معافی نامہ جاری کرنے کے بعد سزائے موت دہشت گردی کی دفعات کے باعث برقرار تھی تاہم اب سندھ ہائی کورٹ نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ تفتیش کا حکم جاری کردیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق گزشتہ ماہ سے ہوچکا ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

anis Dec 26, 2017 06:30pm
Bravo!
Engineer Dec 26, 2017 09:09pm
The court decision is very disappointing, and it is clearly seen that law implemented only on poor. No society can survive with injustice.