سال 2017 میں راولپنڈی پولیس کی مجموعی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی اور گذشتہ سال میں قتل، اقدامِ قتل، اغوا، جنسی طور پر ہراساں کرنے اور گاڑیوں کی چوری کے واقعات سال 2016 کے مقابلے میں زیادہ رہے۔

پولیس کے فراہم کردہ اعداو شمار کے مطابق گزشتہ سال میں 235 افراد کا قتل ہوا اور اقدام قتل کا نشانہ بننے والوں کی تعداد 354 تھی جبکہ چوری اور ڈکیتی کے 18 ہزار 32 کیس درج ہوئے۔

یہ پڑھیں: جرائم میں ملوث چینی باشندوں کی پاکستانی قانون کے مطابق سزائیں متوقع

رپورٹ کے مطابق سال 2016 میں قتل اور اقدامِ قتل میں بل ترتیب 225 اور 318 کیسز ریکارڈ کا حصہ بنے تھے جبکہ 12 افراد ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر قتل کردیئے گئے تھے۔

سال 2017 میں 600 کاریں اور 589 موٹر سائیکلیں چوری ہوئیں جبکہ 2016 میں چوری کی گئی کاروں کی تعداد 551 اور موٹر سائیکلوں کی تعداد 497 تھی۔

اسلحہ کے زور پر 68 شہریوں کو ان کی موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا گیا جبکہ 13 دیگر گاڑیاں چھین لی گئیں۔

راولپنڈی میں 131 شہریوں کو اغوا کیا گیا جبکہ صرف خواتین کو اغوا کرنے کے 443 واقعات سامنے آئے۔

یہ بھی پڑھیں: انٹرنیٹ اور جرائم

رپورٹ میں بتایا گیا کہ گذشتہ سال خواتین کی عصمت دری کے 62 مقدمات درج ہوئے۔

راولپنڈی میں سال 2017 میں ڈکیتی کے 666 واقعات رونما ہوئے جس میں ایک بینک ڈکیتی بھی شامل ہے۔

دوسری جانب نقب زنی کے 450 اور چوری کے 497 کیسز درج ہوئے جبکہ 2016 میں ڈکیتی کے 473، نقب زنی کے 437 اور چوری کے 493 کیسز درج ہوئے تھے۔

سٹی پولیس آفیسر اسرار احمد عباسی نے پولیس کارکردگی پر تبصرہ کیا کہ ‘جرائم کی شرح سال 2016 جیسی ہی ہے جبکہ اغوا برائے تاوان اور بینک ڈکیتی میں کمی آئی ہے’۔

اسلام آباد میں جرائم کے واقعات میں کمی

ادھر اسلام آباد میں پولیس کی کارکردگی راولپنڈی کے مقابلے تسلی بخش رہی، رپورٹ کے مطابق سال 2017 میں اسلام آباد پولیس نے 4 ہزار 450 جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا اور ان کے قبضے سے 40 کروڑ مالیت کا لوٹا ہوا سامان برآمد کیا۔

جرائم پیشہ 234 گینگز کا قلع قمع کیا گیا، 289 چوری شدہ کاریں اور 122 موٹرسائیکلیں برآمد کی گئیں۔

انتظامیہ نے 851 افراد کو اشتہاری قرار دیا۔

مزید پڑھیں: لاپتہ افراد کے جرائم کی تفصیلات پیش کی جائیں: سپریم کورٹ

سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (آپریشن) ساجد کیانی نے بتایا کہ سال 2017 میں 89 قتل کی وارداتیں ہوئی جبکہ 2016 میں 95 افراد کے قتل کے واقعات درج ہوئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ 2016 میں ڈکیتی کے 17، اسٹریٹ کرائمز کے 280، ڈکیتی کے 92 اور چوری کے 354 کیسز درج ہوئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ کار چوری کے کیسز میں 46 فیصد کمی ہوئی ہے، سال 2017 میں 148 کاریں چوری ہوئیں جبکہ 2016 میں کار چوری کی 249 وارداتیں ہوئیں۔

پولیس نے بتایا کہ قتل کے 15 مقدمات میں 23 ملزمان کو حراست میں لیا گیا اور خفیہ اداروں کی مدد سے مختلف آپریشنز میں 2ہزار 33 مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف تحقیقات کی گئیں جن میں سے 1 ہزار 336 افراد کو تصدیق کے بعد چھوڑ دیا گیا جبکہ 697 کے خلاف عدالت میں چلان پیش کیا گیا۔

ایس ایس پی نے دعویٰ کیا کہ گذشتہ سال پولیس رپورٹنگ رومز کو جدید خطوط پراستوار کیا گیا اور تعلیم یافتہ اہلکار کو عوام کی خدمت کے لیے تعینات کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے افسران کو بھی پولیس اسٹیشن میں تعینات کیا گیا ہے۔


یہ خبر یکم جنوری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں