گیم کھیلنے کو عالمی ادارہ صحت نے بیماری تسلیم کرلیا

اپ ڈیٹ 04 جنوری 2018
ویڈیو اور آن لائن سمیت اسمارٹ آلات پر کھیلی جانے والی ہر گیم کو شامل کیا گیا ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک
ویڈیو اور آن لائن سمیت اسمارٹ آلات پر کھیلی جانے والی ہر گیم کو شامل کیا گیا ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے لوگوں کی خراب عادتوں اور مسائل سمیت مجموعی طور پر سماجی خرابیوں کے 11 اقسام کو ایک بیماری کے طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

عالمی ادارہ صحت نے جن 11 عادتوں ،برائیوں اور مسائل کو بیماری ماننے کا فیصلہ کیا ہے، اس میں گیم کھیلنا بھی شامل ہے۔

عالمی ادارہ صحت جلد ہی آن لائن سمیت اسمارٹ آلات پر کھیلی جانے والی ہر طرح کی گیم کو ایک بیماری تسلیم کیے جانے کا باقاعدہ اعلان بھی کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: موبائل فون گیم کی عادت نے کیا بینائی سے محروم
عالمی ادارہ صحت اس ڈرافٹ کو مئی 2018 تک منظور کرے گا—فوٹو: شٹر اسٹاک
عالمی ادارہ صحت اس ڈرافٹ کو مئی 2018 تک منظور کرے گا—فوٹو: شٹر اسٹاک

عالمی ادارہ صحت نے 11 عادات، خرابیوں اور مسائل کو بیماری تسلیم کیے جانے سے متعلق حتمی ڈرافٹ تیار کرلیا، جسے رواں برس کی پہلی سہ ماہی سے قبل منظور کیا جائے گا۔

اس ڈرافٹ میں جن 11 عادتوں، برائیوں یا مسائل کو بیماری تسلیم کیے جانے کی سفارش کی گئی ہے، اس میں ’گیمنگ ڈس آرڈر‘ کو بھی ذہنی بیماری کے زمرے میں شمار کیے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔

گیم کھیلنے کوذہنی بیماری میں شامل کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہر طرح کی آن لائن اور ویڈیو گیم کھیلنے والوں سمیت اسمارٹ آلات پر گیم کھیلنے والے افراد کو ذہنی مریض شمار کیا جائے۔

مزید پڑھیں: خطرناک ویڈیو گیم ’بلیو وہیل‘ سے متعلق اہم حقائق

ڈرافٹ میں کہا گیا کہ گیم کھیلنے والے افراد ذہنی مسائل کا شکار ہوتے ہیں، تاہم اگر کوئی بھی شخص مسلسل ایک سال تک گیم کھیلنے کی لت میں مصروف رہے تو اسے ’گیمنگ ڈس آرڈڑ‘ کا مریض سمجھا جائے۔

غیر منظور شدہ ڈرافٹ کے مطابق گیم کھیلنے والے افراد کے ذہنی مسائل کے شکار ہونے کی مختلف نشانیاں ہوسکتی ہیں، کم وقت کے لیے گیم کھیلنے والا شخص بھی دماٰغی خلل میں مبتلا ہوسکتا ہے۔

اس ڈرافٹ میں ڈپریشن، انزائٹی، موڈ، نیوٹریشن اور ہاضمے سمیت کیٹاٹونیا جیسے مسائل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں