لاہور: پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ کو تعلیمی ادارے کی دو کینال کی اہم زمین ایک مذہبی جماعت کے حوالے کرنے کے لیے صوبائی حکومت کے دباؤ کا سامنا ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ کے ساتھ شاہراہ قائد اعظم پرمنعقدہ اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر خواجہ احمد حسان نے زور دیا کہ حکومت بغیر کسی تاخیر کے زمین حاصل کرنا چاہتی ہے۔

اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر ظفر معین نثر، چاروں ڈینز، رہائشی حصے کے افسران، خزانچی اور ڈائریکٹر آف اسپورٹس موجود تھے۔

واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے اورنج لائن ٹرین منصوبے کے راستے کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے چوبرجی کے مقام پر مدرسے کی زمین حاصل کی تھی اور اب وہ یونیورسٹی انتظامیہ کو اپنی زمین دینے پر مجبور کر رہی ہے تاکہ مدرسے کا معاوضہ ادا کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی کی پروفیسر نے یونیسکو انعام جیت لیا

اجلاس میں موجود ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے خواجہ احمد حسان سے پی آئی اے پلانیٹیریم کے قریب یونیورسٹی کی زمین حاصل کرنے سے متعلق مدرسے کی تعمیر کے حوالے سے سوال کیا۔

صوبائی حکومت نے پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ اور اساتذہ کو بتایا کہ زمین یونیورسٹی کی پراپرٹی رہے گی اور مسجد یا مدرسے کی تعمیر کے لیے بھی انتظامیہ کے اپنے طریقہ کار اور دفاتر کو استعمال کیا جائے گا۔

تاہم مسجد کی کمیٹی کےساتھ حکومت کے معاہدے سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت نے اس بات کی ضمانت دی ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کے پرانے کیمپس میں مسجد یا مدرسے کے لیے دی گئی زمین پر ہمیشہ قانونی طور پر مسجد کی انتظامیہ کا کنٹرول رہے گا جبکہ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ اس کی ذمہ دار نہیں ہوگی۔

خیال رہے کہ پنجاب یونیورسٹی کے اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن نے مجوزہ زمین کی منصوبہ بندی کے خلاف حال ہی میں ایک قرارداد منظور کی تھی،جس میں کہا گیا تھا کہ پنجاب یونیورسٹی ایکٹ کے تحت زمین صرف تعلیمی سرگرمیوں کے لیے ہی استعمال کی جائے گی۔

گزشتہ ہفتے وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر معین نثر کی زیر صدارت یونیورسٹی کے تمام ڈینز اور کالجوں کے پرنسپل کا سینڈیکیٹ اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب پنجاب یونیورسٹی کی زمین کی چوری روکیں اور مدرسۃ البنات سے متصل جھیل روڈ پر دیگر سرکاری دفاتر کی حدود میں مسجد تعمیر کریں۔

یاد رہے کہ گزشتہ دہائی میں حکومت نے یونیورسٹی کی 33 کینال سے زائد اراضی پیکھوال موڑ، بابا گراؤنڈ کی توسیع کے لیے حاصل کیے تھے جبکہ مولانا شوکت علی روڈ کے لیے 305 کینال سے ، اورنج لائن ٹرین کے لیے 8 کینال حاصل کیے اور اب ان کی اسی منصوبے کے لیے دو کینال پر نظریں ہیں۔

یہاں اہم بات یہ ہے کہ پنجاب حکومت نے مذکورہ یونیورسٹی سے حاصل کردہ زمین کے لیے ایک پائی بھی ادا نہیں کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران نے تیسری مرتبہ جامعہ کا وائس چانسلر بننے کے لیے حکومت سے غیر تحریری معاہدے کیا تھا اور انہیں سڑک کے لیے زمین دی تھی۔

اس سڑک کی تعمیر نے پنجاب یونیورسٹی کے نئے کیمپس کو دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا جبکہ 13 دسمبر کو سڑک پر بس کی ٹکر سے ایک طالبہ بھی جاں بحق ہوگئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کو اورنج لائن ٹرین منصوبے پر کام جاری رکھنے کی ہدایت

صوبائی حکومت کی جانب سے پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کردہ زمین پر دو انڈرپاس بنانے کے لیے 30 کروڑ روپے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن کئی برس گزرنے کے باوجود حکومت اپنا وعدہ پورا نہیں کرسکی۔

اس کے علاوہ حکومت نے سڑک کے دونوں اطراف تجارتی مارکیٹ تعمیر کرکے معاہدے کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔

اس حوالے سے اساتذہ نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پنجاب یونیورسٹی کی زمین کی چوری کا از خود نوٹس لیں۔


یہ خبر 02 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں