امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سال نو پر کیے گئے ٹوئٹ پر پاکستانی سیاستدانوں نے سخت رد عمل دیا ہے ، جس میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کو بدلے میں صرف ‘جھوٹ اور شکست’ دی۔

امریکی صدر کے پاکستان مخالف ٹوئٹ پر مقامی سیاستدانوں اور تجزیہ کاروں کا سخت ردعمل سامنے آیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر رحمان ملک نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی مزمت کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ‘پاکستان نے امریکا کو دھوکا نہیں دیا بلکہ امریکا نے پاکستان کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ اختیار کررکھا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہوا جس کے نتیجے میں ہمارا امن، انفرانسٹرکچر اور معیشت برباد ہوئی اور اس جنگ میں 75 ہزاروں جانوں کا نذرانہ دینا پڑا’۔

امریکی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کیا کہ ‘امریکا نے پاکستان کو 15 برسوں میں 33 ارب ڈالر سے زائد مالی امداد فراہم کرکے بہت بڑی بے وقوفی کی اور نتیجے میں پاکستان نے ہمیں ‘جھوٹ اور دھوکا دہی’ کے سوا کچھ نہیں دیا۔

یہ پڑھیں: ’ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر کے عہدے کے لیے نااہل‘

وزیرخارجہ خواجہ آصف نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر کہا کہ ‘امریکا کو چاہیے کہ وہ افغانستان میں ناکامیوں کا ذمہ دار اپنے ہی لوگوں کو ٹھہرائے’۔

جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ہم امریکا کو ‘نو مور’ کا جواب دے چکے ہیں اس لیے ٹرمپ کی جانب سے ‘نو مور’ کا نعرہ کوئی معنی نہیں رکھتا’۔

یہ پڑھیں: پاکستان، امریکا کی مدد کرنے کا پابند ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

ان کا کہنا تھا کہ ‘امریکا کو افغانستان میں اپنی شکست پر سخت مایوسی کا سامنا ہے اور امریکا کو افغانستان میں عسکری طاقت آزمانے کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہیے’۔

اپنی زمین کی حفاظت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، وزیر دفاع

وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین کی حفاظت کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔

ٹرمپ کے ٹوئٹ پر انہوں نے ردعمل دیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ساتھ افغانستان میں موجود القاعدہ کو شکست دینے کے لیے امریکا کی بہت زیادہ مدد کی اور پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی پناہ گاہیں موجود نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘صورتحال یہ ہے کہ افغانستان سے دہشت گرد ہمارے فوجیوں اور شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں’۔

خرم دستگیر نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ‘افغانستان کی جنگ پاکستان کی سرزمین سے نہیں لڑی جائے گی’۔

قومی سلامتی کے لیے تمام سیاسی جماعتیں متحد ہوجائیں، وزیر اطلاعات

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ امریکا، افغانستان میں اپنی شکست کا ملبہ پاکستان پر نہیں ڈال سکتا۔

ریڈیو پاکستان کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیاں بے مثال ہیں اور تمام سیاسی جماعتوں کو قومی سلامتی کے معاملے پر یکجا ہوجانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: امریکا کو پاکستان کے جوہری اثاثوں کی حفاظت سے متعلق نئی تشویش

وزیراطلاعات نے مزید کہا کہ پاکستان کے پاس امریکی امداد کا تمام ریکارڈ موجود ہے اور امریکا کا حساس نوعیت کے معاملات پر ٹوئٹر اور اسے عوامی سطح پر زیر بحث لانے سے گریز کرنا چاہیے۔

ٹرمپ کا الزام نامناسب اور بے وقعت، شاہ محمود قریشی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمد قریشی نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان نے اپنے مفاد کی خاطر آگے بڑھنا ہے، چاہے امریکی امداد ملے یا نہ ملے‘۔

ٹرمپ کے الزام کو نامناسب اور بے وقعت قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اس خطے میں اور بھی قوتیں ہیں جو سمجھتی ہیں معاشی اور سلامتی استحکام کے لیے امن و استحکام ضروری ہے جس کے لیے چین، روس، ایران اور ترکی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور یورپی قوتیں بھی ہماری قربانیوں کو سمجھتی ہیں‘۔

شاہد محمود قریشی نے کہا کہ ’آج پاکستان میں اتفاق رائے قائم ہوچکا ہے اور اس کو لے کر آگے بڑھنا ہے اور امریکی امداد کی جانب نظر نہیں رکھنی، کیونکہ کل امریکا ہم سے لاتعلق ہوجائے تو کیا ہم اپنے مفادات کا سودا کریں گے؟‘

خارجہ پالیسی کو ٹویٹ پر بیان کرنے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ماضی میں ایسا نہیں ہوتا تھا کیونکہ خارجہ پالیسی ایک سنجیدہ اور حساس معاملہ ہے جبکہ ٹویٹ سے کئی غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کا جو رواج پیدا کیا یہ خطرناک ہوسکتا ہے‘۔

خارجہ پالیسی میں خلا موجود، شیری رحمٰن

امریکا میں پاکستان کی سابق سفیر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) رہنما شیری رحمٰن نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں خلا کی موجودگی کی جانب توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ اسی وجہ سے پاکستان کو عالمی طور پر مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں مخالفین کی بھرپور لابنگ اور وزیر خارجہ کی عدم موجودگی کے باعث پاکستان نے پورے چار سال تک گراؤنڈ کو مکمل طور پر خالی چھوڑ دیا تھا۔

سابق سفیر نے کہا کہ 'اس خلا کو ضرور پر کرنا چاہیے، جسے دنیا گورننس کی کمی کے طور پر دیکھ سکتی ہے اور پاکستان کی جانب سے موثر جواب نہ ملنے پر فائدہ اٹھا رہی ہے'۔

انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان کو متوازن موقف اپنانا چاہیے اور امریکا کو جواب دینے کے لیے نہ زیادہ جارحانہ اور نہ ہی مدافعانہ رویہ اپنانا چاہیے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ 'اس طرح کی صورت حال میں آگے بڑھنے میں بہت مشکل ہوتی ہے اور مجھے خارجہ پالیسی کا ایک نیا دور نظر آرہا ہے جہاں اس طرح کی باتیں اور مطالبات سامنے آئیں گے'۔

رہنما پی پی پی نے کہا کہ امریکا بھی تذبذب کا شکار ہے اور اگر امریکا میں معتبر افراد اس کو قابو نہیں کریں گے تو صورت حال بدتر ہوجائے گی۔

ٹرمپ کے الزامات نئے نہیں، زاہد حسین

تجزیہ کار زاہد حسین کا کہنا تھا کہ 'ہم کچھ عرصے سے دیکھ رہے ہیں کہ ٹرمپ کا رویہ سخت ہوتا جارہا ہے اس لیے یہ بیان کوئی حیرانگی کی بات نہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس دوسرے مواقع ہیں اور پاکستان خود امریکی امداد کے بغیر رہ سکتا ہے جس طرح 1990 کی دہائی میں تھا جب پاکستان پر امریکا اور دنیا کی جانب سے ہر طرح کی پابندیاں تھیں۔

امریکا کو افغانستان کے حوالے سے پالیسی کو بہتر بنانے کے لیے زور دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'افغانستان کی بہتر صورت حال پاکستان کے مفاد میں ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں