چیئرمین تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں نے امریکا کے لیے قربانیاں بھی دیں، معاشی نقصان بھی کروایا، قبائلی علاقوں میں تباہی بھی مچائی گئی اور پھر بھی ہمیں ہی ذلیل کیا جارہا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میں عقل کی کمی ہے، وہ ماضی کے بارے میں کچھ نہیں جانتے اور ہمارے دشمنوں کے ایجنڈے پر چل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 33 ارب ڈالر پاکستان کو دیئے، جس سے ہمیں کچھ ملنے کے بجائے ہم نے اپنے 70 ہزار عوام کی قربانی دی۔

ان کا کہنا تھا کہ نیو یارک میں ہونے والے 9/11 کے واقعے میں پاکستان کا کوئی لینا دینا نہیں تھا اور میں نے سب کو خبردار کیا تھا کہ اس جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ میرا ایسے کہنے پر مجھے طالبان خان کا لقب بھی دیا گیا اور امریکی سفارت خانے میں میرے خلاف باتیں بھی کی گئیں، آج ان لوگوں کو سمجھ آرہا ہوگا کہ میں صحیح کہتا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کو 15 سال تک امداد دے کر بیوقوفی کی، ڈونلڈ ٹرمپ

انہوں نے عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ 'پاکستانیوں آئندہ کسی دوسرے کی جنگ میں شرکت نہ کرنا'۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’امریکا نے پاکستان کو 15 سال میں 33 ارب ڈالر سے زائد امداد دے کر بے وقوفی کی، پاکستان نے امداد کے بدلے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا جبکہ وہ ہمارے رہنماؤں کو بیوقوف سمجھتا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاکستان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے اور افغانستان میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے میں معمولی مدد ملتی ہے لیکن اب ایسا نہیں چلے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، امریکا کی مدد کرنے کا پابند ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نئی قومی سلامتی کی پالیسی جاری کرتے ہوئے یاد دہانی کرائی تھی کہ پاکستان، امریکا کی مدد کرنے کا پابند ہے کیونکہ وہ ہر سال واشنگٹن سے ایک بڑی رقم وصول کرتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں رونالڈ ریگن عمارت سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ ہم نے پاکستان پر واضح کردیا ہے کہ جب ہم مسلسل شراکت داری قائم رکھنا چاہتے ہیں تو ہم ان کے ملک میں کام کرنے والے دہشت گرد گروہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی دیکھنا چاہیں گے کیونکہ ہم ہر سال پاکستان کو بڑے پیمانے پر ادائیگی کرتے ہیں لہٰذا انہیں مدد کرنا ہوگی۔

دسمبر میں ہی ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو بتایا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر کشیدہ علاقوں میں یک طرفہ اقدام اٹھانے کی خواہشمند ہے جس سے دونوں ممالک کے مفاد میں تعاون کی فضا بحال ہوسکے گی۔

امریکی نائب صدر مائیک پینس کی جانب سے بیان سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسلام آباد کو ’نوٹس‘ پر رکھ لیا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردوں اور مجرموں کو پناہ دینے پر بہت کچھ کھونا پڑے گا لیکن امریکا کے ساتھ شراکت داری پر پاکستان بہت کچھ حاصل کرسکتا ہے۔

بعد ازاں امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو لگتا ہے کہ مبینہ طور پر گرفتار، حقانی نیٹ ورک کے ایک عسکریت پسند تک رسائی کے امریکی مطالبے پر مسلسل انکار سے پاکستان کے امریکا کی جانب رویے کا عکس نظر آتا ہے۔

خیال رہے امریکا کی جانب سے پاکستان سے ’ڈو مور‘ کے مطالبے پر ردِعمل دیتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ اب وقت ہے کہ امریکا اور افغانستان مل کر پاکستان کے لیے کچھ کریں۔

مزید پڑھیں: امریکا کا پاکستان کی 25 کروڑ ڈالر سے زائد امداد روکنے پر غور

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے حالیہ پریس کانفرنس میں پاکستان کو دی جانے والی امریکی امداد کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی جانب سے دی جانے والی امداد وہ گرانٹ ہے جو پاک فوج کی جانب سے امریکا کو القاعدہ کے خلاف لڑی جانے والی جنگ میں مدد دینے پر دی گئی۔

انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر پاکستان مدد نہیں کرتا تو امریکا اور افغانستان کبھی بھی القاعدہ کو شکست نہیں دے سکتے تھے۔

شریف خاندان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اب چیزیں سامنے آرہی ہیں کہ منی لانڈنگ کسی طرح کی گئی۔

عمران خان کا نواز شریف اور شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے کہنا تھا کہ قوم نیا این آر او تسلیم نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات سب کے سامنے ہے کہ شریف برادران اپنی چوری بچانے سعودی عرب بھاگے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں