اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب رہنے والی سیدہ عابدہ حسین کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکا میں مقبولیت کھو رہے ہیں اور اپنی عوام کی توجہ ملکی مسائل سے ہٹانے کے لیے متنازع خارجہ پالیسی کے تحت اقدامات کر رہے ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’نیوز آئی‘ میں گفتگو کے دوران سیدہ عابدہ حسین نے کہا کہ گزشتہ دنوں ٹرمپ نے اپنا سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کیا، تاہم اقوام متحدہ نے اس اقدام کے خلاف قراردار بھاری اکثریت سے منظور کی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا کا ساتھ اکثر ریاستوں کو مہنگا پڑتا ہے، ہم نے ان کے ساتھ جو طویل دوستانہ سفر طے کیا، اس سے کوئی خاص فائدہ حاصل نہیں ہوا، اب امریکا اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بین الاقوامی برادری پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرے، چین

سابق پاکستانی سفیر نے بتایا کہ امریکا کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے پاکستان کو اپنے تعلقات ترکی، ایران، روس اور چین کے ساتھ اتنے موثربنا لینے چاہیئں کہ جنوبی ایشیاء میں ہمارا ایک مضبوط اتحاد بن سکے اور اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو ہمیں امریکا کی خاص ضرورت محسوس نہیں ہوگی۔

’افغانستان پر حملے کے منفی نتائج پاکستان کو بھگتنا پڑے‘

تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا تھا کہ جب امریکا نے افغانستان پر حملہ کیا، تو اس کے منفی نتائج ہمیں بھگتنا پڑے، اس سے پہلے پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن کا ماحول تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے اس جنگ میں در حقیقت امریکا کی بہت مدد کی، طالبان اور القاعدہ کے سیکڑوں افراد پکڑ کر امریکا کے حوالے کیے، ہم نے اتنی ایمانداری سے ان کی خدمت کی کہ طالبان کا سفیر ملاعبدالاسلام ضعیف تک کو پکڑ کر امریکا کے حوالے کیا، اس سب کے باوجود وہ ہمیں کہتے ہیں پاکستان نے ان سے دھوکا کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی سفیر کی دفتر خارجہ طلبی، ٹرمپ کی ٹویٹ پر احتجاج

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اب اپنے مفاد کے لیے آگے بڑھ رہا ہے اس کے لیے اگر اسے پاکستان کو روندنا بھی پڑے تو وہ گریز نہیں کرے گا۔

سابق فوجی عہدیدار نے کہا کہ اس خطے میں چین امریکا کے لیے ایک بہت بڑی اقتصادی خطرہ بنتا جاریا ہے۔

چین اور امریکا کے مستقبل میں مد مقابل آنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امریکا یہ کبھی نہیں چاہے گا کہ اگلی صدی میں چین امریکا کی بالادستی کو چیلنج کرے جبکہ اس کا یہ لائحہ عمل ہمارے انتہائی مثبت اقدامات کے باوجود بھی بدل نہیں سکتا۔

یاد رہے کہ یکم جنوری کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’امریکا نے پاکستان کو 15 سال میں 33 ارب ڈالر سے زائد امداد دے کر بے وقوفی کی، پاکستان نے امداد کے بدلے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا جبکہ وہ ہمارے رہنماؤں کو بیوقوف سمجھتا ہے۔‘

امریکی صدر نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاکستان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرتا ہے اور افغانستان میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے میں معمولی مدد ملتی ہے لیکن اب ایسا نہیں چلے گا۔‘

امریکی صدر کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے چیلنج کیا کہ اگر 15 برس کے دوران 33 بلین ڈالرز سے زائد ملنے والی امداد کا آڈٹ کیا جائے تو امریکی صدر غلط ثابت ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں