واشنگٹن: وائٹ ہاوس نے پاکستان کے لیے 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر پر مشتمل عسکری امداد روکنے کی تصدیق کردی جبکہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد پہلی مرتبہ امداد روکنے پر حتمی اقدامات سامنے آئے ہیں۔

گزشتہ دنوں ڈونلڈ ٹرمپ نے سالِ نو کے پیغام میں پاکستان مخالف ٹوئیٹ کیا تھا کہ ‘پاکستان دہشت گردوں کو مبینہ محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے اور امریکا نے پاکستان کو 15 برسوں میں 33 ارب ڈالر کی مالی مدد کی لیکن امریکا کو بدلے میں صرف جھوٹ اور دھوکا ملا۔‘

یہ پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹ پر پاکستانی سیاستدانوں کا سخت ردعمل

مذکورہ ٹوئیٹ کے بعد پاکستان کے سیاسی اور سماجی رہنماؤں نے پرزور مزمت کرتے ہوئے واضح پیغام دیا تھا ‘امریکا افغانستان میں اپنی ناکامی کا بوجھ دوسروں پر مت ڈالے اور ‘ڈو مور’ کا نعرہ اب بے معنیٰ ہے’۔

ٹرمپ کی جانب سے ٹوئیٹ کرنے کے کئے گھنٹوں بعد وائٹ ہاؤس کے ترجمان راج شاہ نے واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا ‘اس وقت امریکا پاکستان کو 25 کروڑ ڈالر کی عسکری امداد دینے میں دلچسپی نہیں رکھتا’۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے مزید واضح کیا کہ پاکستان کا امریکا کی جنوبی ایشیا کے لیے نئی حکمت عملی پر ردعمل ہی مستقبل کے اہم فیصلے طے کرے گا جس میں سیکیورٹی امداد جیسے امور بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، امریکا کی مدد کرنے کا پابند ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

انہوں نے کہا کہ ‘صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے ہی پاکستان کو باور کرایا تھا کہ اگر دہشت گردوں کے خلاف نیتجہ خیز کارروائی نہیں کی تو عسکری امداد روک دی جائے گی’۔

دوسری جانب بعض امریکی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں سامنے آئیں کہ ‘امریکا نے پاکستان کو گزشتہ برس اگست میں عارضی طور پر 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی عسکری امداد روکنے کا عندیہ دیا تھا’۔

واضح رہے کہ امریکی کانگریس نے 2016 میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے لئے 1 ارب ڈالر سے زائد امداد مختص کی تھی۔

مزید پڑھیں: کولیشن سپورٹ فنڈ:امریکا نے پاکستان کو5 کروڑ ڈالرکی ادائیگی روک دی

اس سے قبل امریکی وزارت دفاع نے کولیشن سپورٹ فنڈ (سی ایس ایف) کے 35 کروڑ ڈالر پاک فوج کو ادائیگی سے روک دیے تھے۔

امریکا کی جانب سے سالانہ امداد کا تخمینہ 1 ارب 10 کروڑ ڈالر تھا جو بتدریج کم ہو کر 50 کروڑ ڈالر تک محدود ہوگیا ہے۔

دوہرا معیار

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلے نے کہا ہے کہ ‘امریکا کی جانب سے پاکستان کی عسکری امداد روکنے کی بنیادی وجہ جنگ میں بھرپور ساتھ نہ دینا ہے’

انہوں نے کہا کہ ‘ایسا کرنے سے بالکل واضح ہے کہ پاکستان نے کئی برسوں سے امریکا کے ساتھ دوہرا رویہ اختیار کیے رکھا’۔

نکی ہیلے نے الزام عائد کیا کہ‘ پاکستان ایک وقت ہمارے ساتھ کام کرتا ہے لیکن ساتھ ہی دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے جو افغانستان میں شرپسند کارروائیاں کرتے ہیں، یہ کھیل اب جاری نہیں رہے گا، ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سے غیر معمولی تعاون کے خواہاں ہیں’۔


یہ خبر 3 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں