ویسے تو دنیا بھرمیں تقریبا تمام شعبوں کے ملازمین کی تنخواہوں اور معاوضوں میں فرق ہوتا ہے،ایک ہی دفترمیں کام کرنے والے مردوں کی تنخواہوں میں بھی فرق پایا جاتا ہے، جب کہ ایک ہی طرح کا کام کرنے والی خواتین کے معاوضوں میں بھی تفریق کوئی نئی بات نہیں۔

تاہم اب ایسی تفریق کے خلاف بھی آوازیں اٹھائی جانے لگی ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق ہولی وڈ اداکار مارک وال برگ کو ساتھی اداکارہ مشیل ولیمز کے مقابلے ایک ہی فلم میں کام کرنے کے دوران 1500 گنا زیادہ معاوضہ دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مرد و خواتین کی تنخواہوں میں ہر جگہ فرق ہے، اداکارہ

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے امریکی نشریاتی ادارے یو ایس ٹو ڈے کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی خبر میں بتایا کہ گزشتہ برس 25 دسمبر کو ریلیز ہونے والے ڈرامہ فلم ’آل دی منی ان دی ورلڈ‘ میں کام کرنے والے دونوں اداکاروں کو دیے گئے معاوضے میں حیران کن فرق پایا گیا۔

رپورٹ کے مطابق فلم کی شوٹنگ کے دوران اداکار مارک وال برگ کو فلم کے مناظر دوبارہ شوٹ کروانے پر مجموعی طور پر 15 لاکھ امریکی ڈالر (پاکستانی 15 کروڑ روپے سے زائد) کی رقم ادا کی گئی۔

جب کہ اسی فلم کے کئی مناظر دوبارہ شوٹ کروانے پر اداکارہ مشیل ولیمز کو محض ایک ہزار امریکی ڈالر (پاکستانی ایک لاکھ روپے سے زائد) کی رقم دی گئی۔

تاہم رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ دونوں اداکاروں کو مجموعی طور پر فلم کا کتنا معاوضہ ملا؟

خبر کے مطابق اس معاملے سے متعلق تمام خبر رکھنے والے افراد نے اس پر کوئی بات کرنے سے انکار کردیا، جب کہ دونوں اداکاروں نے بھی اسی معاملے پر تاحال کوئی وضاحت نہیں کی۔

دوسری جانب ایک ہی فلم میں کام کرنے والے مرد و خواتین اداکاروں کے معاوضے میں اتنا فرق ہونے پر کئی خواتین اداکاراؤں نے اس عمل کی مذمت کی۔

مزید پڑھیں: خواتین کو مردوں کے برابر معاوضہ ملنا چاہیے، اداکارہ

مرد اداکار کے مقابلے خاتون اداکارہ کو کم معاوضہ دیے جانے کے خلاف ہولی وڈ اداکارہ امبر ٹیمبلن، میا فارو اور جیسیکا چیسٹن نے سوشل میڈیا پر مذمت کی، اور کہا کہ فلم میں مشیل ولیمز کی اداکاری مارک والبرگ کے مقابلے زیادہ بہتر تھی۔

خیال رہے کہ ’آل دی منی ان دی ورلڈ‘ فلم کو 25 دسمبر 2017 کو ریلیز کیا گیا، فلم نے 27 کروڑ 60 لاکھ امریکی ڈالرز سے زائد کی کمائی کی، جو پاکستانی 27 ارب 60 کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے۔

فلم کی کہانی ایک جواں سالہ لڑکے کے اغوا اور اس کی بازیابی کے لیے طلب کیے گئے بھاری معاوضے کے گرد گھومتی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Jan 11, 2018 10:41pm
گزارش ہے کہ پاکستان میں بھی تنخواہوں میں فرق بہت زیادہ رکھا جاتا ہے، مثلاً ایک ہی اخباری ادارے کے شائع ہونے والے اردو اخبار اور انگریزی اخبار میں کام کرنے والے کی تنخواہوں کا موازنہ بھی آپ کو حیران اور غمگین کردیگا۔ حد تو یہ ہے کہ احتجاج بھی نہیں کرنے دیا جاتا۔ آواز بلند کی نہیں کہ آپ کو اپنا بوریا بستر گول کرنا پڑے گا۔ اخبارات کے لیے ویج بورڈ کا صرف نام سن رکھا ہے، اس پر عملدرآمد کب اور کیسے ہوتا ہے کچھ معلوم نہیں۔۔۔ اسی طرح اخبارت کے مالکان کی تنظیم موجود، ایڈیٹرز کی موجود مگر ملازمین کے لیے تنظیم سازی سخت ممنوع ہیں۔