کوئٹہ: بلوچستان کے نئے وزیر اعلیٰ کے لیے سابق صوبائی ڈپٹی اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اتفاق کرلیا گیا۔

سینئر مسلم لیگی رہنما اور سابق سینیٹر سعید احمد ہاشمی کی رہائش گاہ پر اہم اجلاس ہوا جس میں مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) کے ارکان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد سعید احمد ہاشمی نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے عبدالقدوس بزنجو کو بلوچستان اسمبلی میں نیا قائد ایوان نامزد کرنے کی تصدیق کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’نئے وزیر اعلیٰ کے لیے کاغذات نامزدگی جمعہ کو جمع کرائے جائیں گے، جبکہ اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کے روز ہوگا۔’

انہوں نے کہا کہ ’ہم خیال قانون سازوں کی حمایت سے میر عبدالقدوس بزنجو باآسانی وزیر اعلیٰ منتخب ہوجائیں گے۔‘

بعد ازاں مسلم لیگ (ن) اور (ق) لیگ کے منحرف اراکین اسمبلی نے اپوزیشن جماعت کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں عبدالقدوس بزنجو کو وزیر اعلیٰ نامزد کرنے کا باضابطہ اعلان کردیا۔

جان جمالی نے کہا کہ ’عبدالقدوس بزنجو ہمارے مشترکہ امیدوار ہوں گے اور ان کی بلامقابلہ کامیابی کے لیے دیگر جماعتوں سے رابطہ کیا جائے گا۔‘

سردار صالح بھوتانی نے کہا کہ ’ہم ہر وقت عبدالقدوس کے شانہ بشانہ ہوں گے۔‘

یہ بھی پڑھیں: 'بلوچستان کے سیاسی بحران کا اثر سینیٹ انتخابات پر نہیں ہوگا'

اس موقع پر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ’جس طرح دوستوں نے نامزد کیا امید ہے کے آگے بھی تعاون کریں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہماری کوشش ہے کہ صوبے کے عوام کو درپیش مشکلات کا ازالہ کر سکیں جبکہ نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے پاس بھی مشاورت کے لیے جائیں گے۔‘

اپوزیشن رہنما زمرک اچکزئی اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سید احسان شاہ نے بھی غیر مشروط طور پر عبدالقدوس بزنجو کی حمایت کی۔

واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ کے لیے میر جان محمد جمالی، سردار صالح بھوتانی اور عبدالقدوس بزنجو کے نام مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آرہے تھے۔

مسلم لیگ (ق) کے عبدالقدوس بزنجو نے ہی سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری کے خلاف صوبائی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی۔

بعد ازاں سابق وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کی قیادت میں درجن بھر سے زائد مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے ناراض اراکینِ اسمبلی نے بھی اس تحریک کی حمایت کی تھی۔

مزید پڑھیں: بلوچستان حکومت کو 'اب' گرا کر کیا حاصل کرنے کی کوشش ہے؟

ثناء اللہ زہری نے تحریک کو ناکام بنانے کے لیے مختلف ارکان سے رابطہ کیا تھا، لیکن وہ صرف 20 ارکان کو حمایت کے لیے راضی کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ناراض لیگی قانون سازوں کو منانے کے لیے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا دورہ کوئٹہ بھی ناکامی سے دوچار ہوگیا تھا۔

تحریک عدم اعتماد کے خلاف حمایت حاصل کرنے کی تمام تر کوششوں میں ناکامی کے بعد نواب ثناءاللہ زہری نے 9 جنوری کو تحریک، صوبائی اسمبلی میں پیش کیے جانے سے چند گھنٹے قبل ہی وزارت اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

یاد رہے کہ میر عبدالقدوس بزنجو کا تعلق بلوچستان کے پسماندہ ضلع آواران سے ہے جبکہ ان کے والد اور سینئر سیاستدان میر عبدالمجید بزنجو بھی بلوچستان اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر رہ چکے ہیں۔

2013 کے عام انتخابات میں بلوچستان کے حلقہ ’پی بی 41‘ میں ووٹوں کا ٹرن آؤٹ 2 فیصد سے بھی کم رہا تھا اور میر عبدالقدوس بزنجو صرف 544 (ایک فیصد سے بھی کم) ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں