امریکا نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ حافظ سعید کے خلاف مکمل قانونی کارروائی کرے جس کے بعد بھارت نے بھی جماعت الدعوۃ کے سربراہ کے حوالے سے امریکی بیان کی بھرپور تائید کردی۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان ہیتھر نویرٹ کا ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے حافظ سعید کے حوالے سے ہمدردانہ انداز میں بات کی اور ان کے نام کے آخر میں صاحب کا لاحقہ استعمال کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں ہے۔

ہیتھر نویرٹ نے حافظ سعید کے حوالے سے شاہد خاقان عباسی کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم انھیں غیرملکی دہشت گرد تنظیم کے رکن کے طور پر ایک دہشت گرد مانتے ہیں جو 2008 میں ممبئ میں ہونے والے حملوں کا ماسٹر مائنڈ تھا جہاں امریکیوں سمیت کئی افراد مارے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے پوائنٹس بنائے ہیں اور پاکستانی حکومت سے ہمارے تحفظات بہت واضح ہیں اور ہمیں اس بات پر یقین ہے کہ ان کے خلاف قانون کے مطابق مکمل طور پر کارروائی ہونی چاہیے'۔

یہ بھی پڑھیں:جماعت الدعوۃ سمیت دیگر تنظیموں پر عطیات جمع کرنے پر پابندی

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ حافظ سعید کا نام اقوام متحدہ کی فہرست میں دہشت گرد کے طور پر شامل ہے اور ان پر لشکر طیبہ سے تعلق کے باعث سلامتی کونسل کی جانب سے پابندی عائد ہے کیونکہ یہ تنظیم باقاعدہ دہشت گرد تنظیم ہے۔

دوسری جانب بھارت کی وزارت خارجہ نے امریکی بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'اگر کوئی عالمی دہشت گرد ہے تو ان کے خلاف بڑے ثبوت دستیاب ہوئے ہوں گے'۔

بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان راویش کمار کا کہنا تھا کہ 'آپ اس تصور سے آنکھ بند کرستکے ہیں کہ کچھ نہیں ہورہا ہے لیکن پاکستان کو احساس کرنا پڑے گا کہ ان کے سامنے کیا ہے اور اس طرح کے لوگوں کے خلاف کارروائی کرے'۔

مزید پڑھیں:حافظ سعید کی رہائی:پاکستان کو نتائج بھگتنا ہوں گے، امریکا

یاد رہے کہ حافظ سعید کو نومبر 2017 میں 300 روز کی طویل نظر بندی کے بعد عدالت کے حکم پر رہا کیا گیا تھا جس کے بعد امریکا اور بھارت کی جانب سے اس طرح کے بیان سامنے آتے رہے ہیں۔

امریکا اور بھارت کی جانب سے حافظ سعید پر الزام عائد کیا جاتارہا ہے کہ وہ 2008 میں ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ تھے جہاں 166 افراد کو مارا گیا تھا۔

اقوام متحدہ اور امریکا نے ممبئی حملوں میں مبینہ کردار پر حافظ سعید کو عالمی دہشت گرد قرار دیا تھا جبکہ امریکا اور بھارت کی جانب سے لشکر طیبہ کو جماعت الدعوۃ کی ذیلی تنظیم تصور کیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے جماعت الدعوۃ سمیت کئی تنظیموں کو عطیات جمع کرنے سے روک دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں