نیوزفیڈ میں تبدیلی: جعلی خبروں کو روکنے کیلئے فیس بک کااہم قدم

اپ ڈیٹ 30 جنوری 2018
فیس بک ڈیوائس — کریٹیو کامنز فوٹو
فیس بک ڈیوائس — کریٹیو کامنز فوٹو

فیس بک نے گزشتہ ہفتے اپنی نیوز فیڈ میں سب سے بڑی تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب اس میں اشتہارات اور خبروں کے مقابلے عام لوگوں کی پوسٹیں زیادہ نظر آئیں گی۔

تاہم فیس بک کے اس اعلان کے محض 5 دن بعد یہ خبر سامنے آئی کہ اس تبدیلی سے سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں تیزی سے اور زیادہ پھیلنے کا امکان ہے۔

امریکی میڈیا میں شائع رپورٹس کے مطابق نیوز فیڈ میں تبدیلی ہوتے ہی چند ممالک میں جعلی خبریں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے خبر دی تھی کہ جن ممالک میں نیوزفیڈ میں تبدیلیوں کا تجربہ کیا جارہا ہے، وہاں جعلی خبریں پوری سروس میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک نیوز فیڈ تبدیل کرنے کا اعلان

تاہم اب فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے اس حوالے سے اہم تبدیلی کا اعلان کردیا۔

مارک زکربرگ نے اپنی فیس بک پوسٹ میں بتایا کہ نیوز فیڈ میں تبدیلی کے دوسرے مرحلے میں فیس بک پر ایک سروے کیا جائے گا، جس میں صارفین سے ان کی پسند سے متعلق تجویز حاصل کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وہ فیس بک پر ایک سروے کے ذریعے لوگوں سے یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ صارفین کس طرح کا مواد یا خبریں دیکھنا اور پڑھنا پسند کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: نیوز فیڈ تبدیل ہونے سے کیا کچھ تبدیل ہوگا؟

انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ فیس بک پر اچھی اور معیاری معلومات، خبروں اور پوسٹوں کو ترجیح دی جائے گی۔

مارک زکربرگ نے یہ بھی بتایا کہ نیوز فیڈ میں تبدیلی کے بعد اب صارفین کو وہاں پر صرف 4 فیصد خبریں دیکھنے کو ملیں گی، جو اس سے قبل 5 فیصد ہوتی تھیں۔

مارک زکربرگ کا اپنی لمبی چوڑی پوسٹ میں کہنا تھا کہ فیس بک اس سروے میں صارفین سے ایسے سوالات کرے گا کہ وہ کس طرح کے ذرائع سے ملنے والے مواد یا خبروں کو ترجیح دیتے ہیں۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ اگرچہ یہ سروے کچھ مشکل ہوگا، تاہم اس کے ذریعے فیس بک کو یہ فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی کہ ان کے صارفین کس طرح کی خبریں دیکھنا چاہتے ہیں، جس کےبعد ہی وہ لوگوں کی پسند کے مطابق مواد کو ترجیح دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: نیوز فیڈ میں تبدیلی سے جعلی خبریں پھیلنے کا امکان

خیال رہے کہ متعدد میڈیا رپورٹس کے مطابق نیوز فیڈ میں تبدیلی سے سب سے زیادہ نقصان میڈیا، تشہیری و کاروباری اداروں کو ہوگا، کیوں کہ ان کی خبریں اور اشتہارات کو نیوز فیڈ میں کم جگہ دی جائے گی، تاہم اس سے فیس بک کو بھی مالی نقصان اٹھانا پڑے گا۔

ایک رپورٹ کے مطابق فیس بک نیوز فیڈ میں تبدیلی سے فیس بک کو فوری طور پر کم سے کم 23 ارب ڈالرز (پاکستانی 23 کھرب روپے سے زائد) کا نقصان ہوگا،جو اُسے شیئرز کی قدر میں کمی کی صورت میں ادا کرنا پڑے گا۔

اِس فیصلے سے مارک زکربرگ کے ذاتی اثاثوں میں بھی 3 ارب 30 کروڑ امریکی ڈالرز (پاکستانی 3 کھرب 30 ارب روپے سے زائد) کی کمی ہوجائے گی۔

رپورٹس کے مطابق مارک زکربرگ کی جانب سے نیوز فیڈ میں تبدیلی کے اعلان کے فوراً بعد فیس بک کے شیئرز کی قدر میں 4 فیصد کی کمی دیکھی گئی، لیکن اِن ابتدائی رپورٹس کو دیکھنے کے بعد سوال یہ ہے کہ کیا واقعی اِس فیصلے سے صرف فیس بک کو نقصان ہوگا، اور یہ نقصان کیا اِس سے دگنا بھی ہوسکتا ہے؟

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں