کراچی کے علاقے شارع فیصل میں ائر پورٹ کے قریب پولیس اور مبینہ ڈاکووں کے درمیان مقابلے کے دوران فائرنگ کی زد میں آکر رکشے میں سوار شہری جاں بحق جبکہ رکشہ ڈرائیور زخمی ہوگیا۔

ایس ایچ او علی حسن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سفید رنگ کی کرولا کار میں ایک گروپ خود کو پولیس اہلکار ظاہر کرتے ہوئے گزشتہ چند ماہ کےدوران ائر پورٹ سے آنے والے افراد کو لوٹ رہا تھا۔

پولیس کے مطابق اس گروپ سے متاثر ہونے والے شہریوں نے پولیس کو ملزمان کے حلیے اور ان کے زیر استعمال گاڑی سے آگاہ کیا تھا جس کے تحت پیٹرولنگ پر موجود پولیس نے موبائل نے سفید رنگ کی کار کو رکنے کا اشارہ کیا جس پر ملزمان نے پولیس پر فائرنگ کردی اور ایک ایک رکشے میں سوار ہوکر فرار کی کوشش کی۔

پولیس اور مبینہ ملزمان کی فائرنگ کی زد میں آکر رکشے کے ڈرائیور عبدالرووف اور ان کا دوست مقصود زخمی ہو ئے جبکہ مبینہ ملزمان فرار ہو گئے۔

زخمیوں کو طبی امداد کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں مقصود دم توڑ گیا۔

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ دونوں ڈاکووں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: ڈکیتی کی وارداتوں میں تاجر کے علاوہ تین ڈاکو ہلاک

واقعے کے ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ جب پولیس اورمبینہ ڈاکووں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تو وہ بھی رووف اور مقصود کے ہمراہ رکشے میں سوار تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم تینوں رکشے میں جارہے تھے تو دو افراد نے روکنے کی کوشش کی تاہم انکار پر فائر کھول دیا۔

عینی شاہد نے کہا کہ اگلے لمحے انھیں ایک اور فائر کی آواز آئی اور رکشہ الٹ گیا جہاں سے وہ اٹھ کر باہر آیا تو دیکھا کہ دیگر دونوں افراد فائر کے نتیجے میں زخمی تھے۔

متاثرہ خاندا کی انصاف کی اپیل

پولیس اور میبنہ ڈاکووں کے درمیان مقابلے کے دوران جاں بحق ہونے والے پانچ بہنوں کے اکلوتے بھائی مقصود کے اہل خانہ جناح اسپتال پہنچے تو ان کا سامنا زخمی ڈاکو سے ہوگیا جہاں انھوں نے مبینہ ڈاکو کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس واقعے کو 'فرضی مقابلہ' قرار دیتے ہوئے انصاف کی اپیل کی۔

۔

ایس ایچ او علی حسن کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان بہادر آباد اور نیوٹاؤن کے علاقوں میں ڈکیتیوں میں ملوث تھے تاہم زخمی ملزم نے دوسرے کی شناخت بھی بتائی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کار سے جعلی واکی ٹاکی، پولیس کی وردی اور جعلی نمبرپلیٹ، ایک پستول اور ایک ایس ایم جی رائفل بھی برآمد ہوئی ہے۔

سینئرسپرینٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ایسٹ ڈاکٹر سمیع اللہ سومرو کا کہنا تھا کہ مبینہ ملزمان کی شناخت بابر اور علی کے نام سے ہوئی ہے جبکہ ان کا ساتھی عارفین تاحال مفرور ہے۔

جناح ہسپتال میں پولیس سرجن کا کہنا تھا کہ مقصود کے اہل خانہ ان کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے بغیر لے کر گئے تاہم انھیں سر اور چھاتی میں دو گولیاں لگی تھیں۔

قبل ازیں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے پولیس پارٹی کو دو لاکھ انعام کا اعلان کیا تاہم پولیس کو مفرور ملزم کی تلاش جاری ہے۔

اے ڈی خواجہ کی جانب سے جاری ایک پیغام میں شہریوں سے درخواست کی گئی کہ وہ صحیح کارروائی پر پولیس عہدیداروں پر دباؤ نہ ڈالیں۔

پولیس کے مقابلوں کے حوالے سے جاری بحث کے حوالے سے شہریوں کے لیے اپنے بیان میں آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ 'اگر آپ اصلی کارروائیوں کو مشکوک بنانا شروع کریں گے تو پولیس افسران شہریوں کی مدد میں ہچکچاہٹ کا شکار ہوں گے۔

خیال رہے کہ رواں ماہ 7 جنوری کو کراچی میں ڈکیتی کی مختلف وارداتوں کے دوران پولیس اورمبینہ ڈکیتوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے سے 3 ڈاکووں کے علاوہ ایک تاجر کو بھی ہلاک کردیا گیا۔

اس سے قبل گلستان جوہر میں ایک شہری نے مبینہ طور پر انھیں لوٹنے کے بعد فرار ہونے والے دو مبینہ ڈاکووں کو کچل دیا جس کے نتیجے میں ایک ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا۔

تبصرے (0) بند ہیں