بھارت اور امریکا کے مسلسل دباؤ کے بعد پاکستان میں جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید پر عائد پابندیوں کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ٹیم دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ رہی ہے۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ‘سلامتی کونسل کی پابندی کمیٹی 1267 کی مانیٹرنگ ٹیم برائے حافظ سعید 25 اور 26 جنوری کو اسلام آباد پہنچے گی’۔

یہ پڑھیں: اقوام متحدہ نے ٹرمپ کے فیصلے کو قراردادوں کے منافی قرار دے دیا

دوسری جانب متعلقہ حکام نے اس تاثر کو رد کیا ہے کہ ٹیم جماعت الدعوۃ پر عائد پابندیوں کا جائز لینے آرہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ دورہ روز مرہ کے امور پر مشتمل ہے۔

واضح رہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان ہیتھرو نوریٹ نے جمعہ (19 جنوری) کو پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ امریکا نے حافظ سعید سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان سے ان کے خلاف بھرپور قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے بتایا تھا کہ حافظ سعید کا نام اقوام متحدہ کی تیار کردہ دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ: پاکستان، ہندوستان میں لفظی جنگ متوقع

حافظ سعید کے حوالے سے امریکا کا ردعمل اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستان میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان میں حافظ سعید کے خلاف کوئی کیس موجود نہیں ہے تاہم اگر کیس ہوتا تو بھرپور کارروائی کی جاتی۔

پابندی کمیٹی کے دورے کے اعراض و مقاصد تاحال سامنے نہیں آئے تاہم سینکشن کمیٹی 1267 کے جنرل مینڈیٹ میں شامل ہے کہ وہ مطلوبہ افراد یا اداروں کے منجمد مالی اثاثوں اور پر نظر رکھنے کے علاوہ ان کو دستیاب وسائل کی جانچ پڑتال کرتی ہے۔

ٹیم جائزہ لینے کے بعد اپنی رپورٹ کے ذریعے مختلف امور کے بارے میں کمیٹی کو آگاہ کرے گی اور اس دوران رکن ریاستوں کو مشورے بھی فراہم کرے گی تاکہ وہ خطے میں اس پر عملدرآمد کو یقینی بنا سکیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان پر نظر رکھنے کیلئے بھارت کی مدد چاہتے ہیں: امریکا

پاکستانی حکام نے مذکورہ دورے کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹیم کو حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں مکمل آگاہی دی جائے گی۔

واضح رہے کہ فروری 2017 میں اقوام متحدہ میں ایک مفصل رپورٹ جمع کرائی گئی تھی، جس میں پاکستان نے غیر قانونی نقل و حرکت، اسلحہ اور خام تیل کی ترسیل پر پابندیوں کے علاوہ سلامتی کونسل کے تحت نامزد دہشت گرد یا کالعدم اداروں کے فنڈز، مالی اثاثے اور تجارتی وسائل پر عائد پابندیوں کا جائزہ تھا۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ حکومت نے متوقع دورے کے تناظر میں اقدامات اٹھاتے ہوئے سیکیورٹی اینڈ ایکسچیج کمیشن آف پاکستان کو متعلقہ اداروں اور شخصیات کے لیے فنڈز کی منتقلی پر پابندی عائد کرنے کی ہدایت کی ہے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ روز انسداد منی لانڈرنگ کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت بھی کی تھی۔

بھارت اور امریکا کی جانب سے پاکستان پر مسلسل الزامات لگائے جاتے رہے ہیں کہ سلامتی کونسل کی عائد کردہ پابندیوں پر عملدآمد نہیں ہوتا، مذکورہ الزامات کی وجہ سے پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی توجہ کا مرکز بھی ہے۔


یہ خبر 21 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں